تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

جنگلات کی کٹائی کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ

جوہانسبرگ: مختلف ممالک کی حکومتوں نے دنیا کے سب سے زیادہ غیر قانونی تجارت کے شکار جانور پینگولین اور دنیا سے تیزی سے ختم ہوتے روز ووڈ درخت کے کاٹنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

یہ فیصلہ جنوبی افریقہ میں غیر قانونی تجارت سے متعلق ہونے والی کانفرنس میں کیا گیا۔

واضح رہے پینگولین دنیا میں سب سے زیادہ غیر قانونی طور پر شکار کیا جانے ممالیہ ہے۔ یہ افریقہ اور ایشیا کے گرم حصوں میں پایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسمگلنگ کی وجہ سے گذشتہ عشرے میں 10 لاکھ سے زائد پینگولین موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

پینگولین کا گوشت چین اور تائیوان میں کھانے کے لیے جبکہ اس کی کھال دواؤں میں استعمال کی جاتی ہے۔ پینگولین کی اسمگلنگ میں تیزی سے ہوتے اضافے کے باعث بر اعظم ایشیا میں اس کی معدومی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

summit-3

اجلاس میں 182 ممالک نے اس جانور کی قانونی و غیر قانونی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اسی اجلاس میں عالمی برادری نے روز ووڈ کی لکڑی کی تجارت کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا۔ دنیا بھر کے مختلف گرم حصوں میں پائی جانے والی روز ووڈ دنیا کی سب سے زیادہ اسمگل کی جانے والی لکڑی ہے جو قیمتی و پرآسائش فرنیچر بنانے میں استعمال کی جاتی ہے۔

چمکدار، خوشبو دار سرخ رنگ کی اس لکڑی کی قیمت ہاتھی دانت، گینڈے کے سینگ، اور شیروں یا چیتوں کی کھال کی مجموعی قیمت سے بھی زیادہ ہے۔ اس کی پائیداری کی وجہ سے دنیا بھر کی فرنیچر سازی مارکیٹ میں اس کی بے تحاشہ مانگ ہے۔ اس لکڑی سے تیار شدہ ایک بیڈ 1 ملین ڈالر تک میں فروخت کیا جاچکا ہے۔

summit-1

روز ووڈ کی لکڑی کا سالانہ 2.2 بلین تک کاروبار ہوتا ہے۔

اس کی بے تحاشہ قانونی تجارت و اسمگلنگ کے باعث ایشیا میں اس کے جنگلات کا خاتمہ ہونے جارہا ہے لہٰذا اس کی تلاش کے لیے ٹمبر مافیا نے وسطی امریکہ اور افریقہ سمیت ان حصوں کا رخ کرلیا ہے جہاں اس کی افزائش ہوتی ہے۔

سنہ 2016 کے صرف ابتدائی 6 ماہ میں افریقہ سے 216 ملین کی لکڑی اسمگل کی جاچکی ہے۔

summit-5

اس سے قبل کانفرنس میں ماہرین نے ہاتھیوں کی معدومی سے متعلق بھی ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں بتایا گیا کہ افریقہ کے جنگلی حیات کے اہم حصہ ہاتھی کی آبادی میں پچھلے 25 سالوں میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔

عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی جو اب گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

یاد رہے کہ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے خلاف اقوام متحدہ کے زیر نگرانی 1975 میں ایک معاہدہ سائٹس منظور ہوچکا ہے جس پر 180 ممالک دستخط کرچکے ہیں۔ یہ کانفرنس اسی معاہدے کے مرکزی خیال پر منعقد کی جارہی ہے۔

Comments

- Advertisement -