تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

امریکی مسلم خواتین ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد حجاب پہننے سے خوف زدہ

واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد امریکہ میں مقیم مسلم خواتین حجاب پہنے سے خوفزدہ ہیں۔

ڈونلڈٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر جہاں امریکا میں مقیم پاکستانی ملے جلے تاثرات کا اظہار کر رہے ہیں وہی مسلم خواتین حجاب کو پہن کر باہر جانے کے خیال سے بھی خوفزدہ ہیں۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے تو حجاب پہننے والی خواتین کو نوکریوں سے نکال دیں گے۔

امریکہ میں مسلم خواتین اپنے خوف کا اظہار ٹوئٹر پر کررہی ہے، ایک خاتون کے بقول ‘میری والدہ نے مجھے ٹیکسٹ بھیج کر کہا کہ پلیز اب حجاب نہ پہننا حالانکہ وہ ہمارے خاندان کی سب سے زیادہ مذہبی خاتون ہیں۔

ایک اور خاتون نے ٹوئٹ میں کہا کہ اگر آپ اپنے علاقے میں حجاب پہن کر محفوظ محسوس نہیں کرتے تو کسی دوست کے پاس جائیں، کسی دوست کو فون کریں، تنہا باہر نہ جائیں۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے کہا ‘میں خوفزدہ ہوں کہ آج وہ آخری دن ہے جب میں حجاب پہن کر خود کو محفوظ سمجھ رہی ہوں۔

امریکہ میں برسوں سے مقیم پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ہمیں ٹرمپ سے بدگمانی نہیں ان کے جتنے پر مٹھائیاں تقسیم کیں ساٹ ساٹ بعض پاکستانی حلقے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر پریشانی کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ماضی میں مسلمانوں کے بارے میں سخت بیانات دے چکے ہیں جو کہ تنازعات کا باعث بھی بنیں،2015 میں انہوں نے امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی اور امریکا میں رہائش پذیر مسلمانوں کی جانچ پڑتال سخت کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں موجود تمام مساجد کو بند کرنے اور سیکورٹی کی خاطر تمام مسلمانوں کا ڈیٹا بیس اکھٹا کرنے کا بھی بیان دے چکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -