اوسلو: دنیا کی سب سے کم عمر نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے اپنا خون آلود لباس ’نوبیل پیس سینٹر‘ کے لئے وقف کردیا ہے۔ انہوں نے یہ لباس سن 2012 میں تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے سوات کے علاقے مینگورہ میں کئے گئے ایک حملے کے وقت پہنا ہواتھا۔
نوبیل پیس سنیٹر کی جانب سے جاری کردیا مراسلے کے مطابق ملالہ یوسف زئی کا یونیفارم ناروے کے شہراوسلو میں ہونے والے نوبیل پیس پرائز نمائش برائے 2014 میں عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
کیلاش ستیارتھی اور ملالہ یوسف زئی کو بچوں کے حقوق کے لئے ان کی جدوجہد پرامن کے مشترکہ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
"The day I was attacked I was wearing this uniform. I was fighting for my right to go to school.” –#Malala pic.twitter.com/4O9j5OAzIg
— Malala Fund (@MalalaFund) December 4, 2014
نمائش کے لئے خصوصی طور پرکئے گئے ایک انٹرویو میں 17 سالہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ’میں جب اسکول جاتی تھی تو یہی یونیفارم پہنا کرتی تھی اوریہ میرے لئے بہت اہم ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جس دن ان پرحملہ ہوا اس دن بھی وہ یہی یونیفارم پہنے ہوئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکول جانا انکا حق ہے اور وہ اپنے حق کی جنگ لڑرہی تھیں جب ان پرحملہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میرا یونیفارم میری زندگی کا انتہائی اہم حصہ رہا ہے اوراب میں چاہتی ہوں کہ دنیا بھرکے بچے اسے دیکھیں اور یہ بات جان لیں کہ اسکول جانا ہر بچے کا حق ہے جسے ہرگز نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئیے۔
ملالہ یوسف زئی پر سن 2012 میں منہ ڈھانپے ایک دہشت گرد نے اس وقت حملہ کیا تھا کہ جب وہ اسکول جارہی تھیں اوران پر یہ حملہ بین الاقوامی نشریاتی ادارے کی اردو سروس کے لئے لکھے گئے بلاگ کے نتیجے میں ہوا تھا جس میں انہوں نے طالبان کی جانب سے عورتوں پر تعلیم کی پابندی کی سخت مذمت کی تھی، انہوں نے وہ بلاگ ’گل مکئی‘ کے نام سے صرف 11 سال کی عمر میں لکھا تھا۔