نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں نامعلوم افراد نے ایک گرجا گھر میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی ہے اور مقدس تبرکات کو نقصان پہنچایا ہے۔
یہ گذشتہ نومبر کے بعد سے دہلی میں چرچ پرحملے کا پانچواں واقعہ ہے۔
عیسائی برادری کو شبہ ہے کہ ان حملوں کے پیچھے سخت گیر ہندو تنظیموں کا ہاتھ ہے۔
چرچ میں توڑ پھوڑ کا تازہ ترین واقعہ پیر کی صبح تقریباً تین بجے اس وقت پیش آیا جب بعض افراد جنوبی دہلی میں وسنت کنج علاقے کے سینٹ ایلفانسو چرچ میں دروازہ توڑ کر داخل ہوئے، وہاں توڑ پھوڑ کی اور تبرکات اور عبادت کے ساز وسامان کو نیچے پھینک دیا۔
پولیس اس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔ ایک سینیئر افسر نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ شرپسندوں کی شناخت کے لیے چرچ کے نزدیک نصب کیے گئے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔
مقامی عیسائی رہنما فادر میتھیو کولکوئی نے کہا ہے کہ ’یہ دانستہ طور پر ہماری عبادت گاہ کی بے حرمتی کامعاملہ ہے۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ دو مہینے میں دہلی میں ہماری پانچ عبادت گاہوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
‘
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ کی 14 تاریخ کو وکاس پوری کے علاقے میں ایک چرچ میں تو ڑ پھوڑ کی گئی تھی اور حضرت مریم کے مجسمے کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
اس سے پہلے کرسمس سے چند روز قبل دلشاد گارڈن کا سینٹ سیبیسٹین چرچ پراسرار طریقے سے جل کر راکھ ہو گیا تھا۔ پولیس ابھی تک ان حملوں کی تفتیش میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔
دہلی سمیت بھارت میں عیسائیوں کی عبادت گاہوں پر یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب حکمران جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ بعض سخت گیر ہندو تنظیمیں عیسائی مذہب اختیار کرنے والوں کو دوبارہ ہندو بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔