کراچی : بینک ٹرانزیکشن پرٹیکس کیخلاف تاجروں ملک گیر ہڑتال کررہے ہیں، متعدد شہروں میں بڑے کاروباری مراکز بند ہے۔
بینک ٹرانزیکشن ٹیکس کیخلاف پھر ملک گیر ہڑتال کیلئے تاجر تنظیمیں تیار ہے، حکومت نے پھرمذاکرات کی پیشکش کردی جبکہ ٹیکسٹائل ملز مالکان نے ہڑتال کی کال واپس لےلی، بینکاری لین دین پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس کسی صورت قبول نہ کرنے پر ڈٹ گئے۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے چئیرمین عتیق میر کا کہنا ہے کہ حکومت کے غلط فیصلوں سے 8 لاکھ لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہوگئے ہیں، ملک بھر کی تاجر تنظیمیں یکم کے بعد آج پھر شٹرڈائون کررہی ہیں تاہم تاجر رہنماؤں میں اتحاد کا فقدان بھی نظر آتا ہے۔
سندھ تاجر اتحاد نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے جبکہ انجمن تاجران پاکستان کے رہنماء خالد پرویز کا کہنا ہے کہ ہڑتال ہرصورت اور پورے ملک میں ہوگی۔
دوسری جانب وزیرِاعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ ہارون اختر نے تاجروں کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے، انکا کہنا ہے کہ تاجر مذاکرات کی میز پر آئیں، بینک ٹرانزیکشن ٹیکس کے خلاف تاجر تنظیمیں تو ہڑتال پر مُصر ہیں تاہم ٹیکسٹائل ملرزکی نمائندہ تنظیم اپٹما نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی یقین دہانیوں پر اعتبار کرکے مہنگی بجلی کیخلاف سات اگست کو اعلان کردہ ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔