جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم حملےکو آج انہتر برس بیت گئے ، سانحے میں مرنے والوں کی یاد میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔
امریکا نے چھ اگست انیس سو پینتالیس کی صبح ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا تھا، جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر ایک لاکھ چالیس ہزار افراد لقمہ اجل بنےتھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے ۔
ہیروشیما کے پیس میموریل پارک میں ہونے والی دعائیہ تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ان افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جو امریکا کی طرف سے ایٹم بم گرائے جانے کے واقعہ میں ہلاک ہوگئے تھے۔
آج سے انہتر سال پہلے امریکہ نے جاپان پر دنیا کا پہلا ایٹم بم پھینکا تھا۔ چھ اگست سن 1945 کے دن ہیروشیما شہر ایٹم بم کا نشانہ بنا۔
تاریخ چھ اگست سن 1945 شہر ہیروشیما جاپان اور اس زندگی سے بھرپور شہر کے کسی باسی کو اس تباہی کا ادراک نہ تھا جو امریکی ہوائی جہاز کے زریعے ایٹم بم کی صورت اس شہر پر منڈلا رہی تھی ۔
مقامی وقت کے مطابق صبح کے آٹھ بج کر سولہ منٹ پر امریکی بی ٹوئنٹی نائن بمبار طیارے نے لٹل بوائے کو ہیروشیما پر گرا دیا، لٹل بوائے اس پہلے ایٹم بم کا کوڈ نام تھا۔ لمحے بھر میں اسی ہزار انسان موت کی نیند سوگئے، پینتیس ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید اسی ہزار لوگ تابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے ۔
ہیروشیما میں چھ اگست اب ایک عالمی ایونٹ بن گیا ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکاء پیس میموریل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔
ہر سال کی طرح اس تقریب میں ہزاروں افراد نے شریک ہو کر خاص طور پر جوہری ہتھیار سازی کو مسترد کرنے کے حوالے سے نعرہ بازی کی ۔ہیروشیما شہر پر ایٹم بم سے بچ جانے والے بزرگ شہری خاص طور پر تقریب میں توجہ کا مرکز رہے۔