کراچی: سابقِ وزیرداخلہ ذوالفقارمرزا انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی خصوصی عدالت میں پیش ہوگئے، عدالت نے ان کی ضمانت میں 11 دن کی توسیع کردی ہے۔
سابق وزیرداخلہ کی آج منگل کے روزعدالت میں آمد کے موقع پرسیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔
ذوالفقارمرزا انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں تین مقدمات کی پیروی کے لئے پیش ہوئے جہاں عدالت نے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے ان کی ضمانت میں 30 مئی تک توسیع کردی گئی ہے۔
ذوالفقارمرزا کی جانب سے ایک درخواست بھی دائرکی گئی جس میں مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے سیشن کورٹ میں منتقل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
ان کا موقف تھا کہ ان کے مقدمے کی نوعیت دہشت گردی کی نہیں ہے لہذا اسے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے منتقل کیا جائے۔
عدالت میں پیشی کے موقع پرکورٹ روم میں ذوالفقارمرزاکی سرکاری وکلاء کے ساتھ تلخ کلامی بھی ہوئی۔
عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لئے 25 مئی کی تاریخ دی ہے اوراب سے چھ دن بعد یہ فیصلہ کیا جائےگا کہ ذوالفقارمرزا کا کیس انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے یا سیشن کورٹ منتقل کیا جائے۔
واضح رہے کہ ذوالفقارمرزا کے خلاف دیگرمقدمات کی تاریخیں بھی نزدیک ہیں جن میں وہ ضمانت پر رہا ہیں۔
ان کی پیشی کے موقع پرعدالت جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کرراستوں کو سیل کیا گیا جب کہ پولیس کے 500 اہلکارخصوصی طورپرتعینات کئے گئے ہیں۔
اے آر وائی نیوز نےاب سے کچھ دن قبل ذوالفقار مرزا کی ایک متنازعہ ویڈیو نشر کی تھی جس میں سابق وزیرداخلہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں درخشاں تھانے میں پیشی کے موقع پرانتہائی جارحانہ انداز میں مسلح افراد کے جھتے کے ساتھ پہنچے اورتھانےکے عملے کو تقریباً یرغمال بنا لیا تھا۔
ویڈیو نشر ہونے کے بعد ان کے خلاف مقدمہ کرائم برانچ کے مدعیت میں درج کرایا گیا جس کا نمبر 285 ہے۔ مقدمے میں پولیس عملے کو ہراساں کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
اس سے قبل ذوالفقارمرزا کے خلاف آرام باغ تھانے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا، ایس ایچ او تھانہ آرام باغ عالم ڈاہری کی مدعیت میں درج ایف آئی آر نمبر 191/15 میں پولیس مقابلے، ہنگامہ آرائی اور بلوا سمیت کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی تھی۔
ذوالفقارمرزا بدین میں پولیس تھانے پرحملے کے مقدمے ملزم نامزد کئے گئے تھے۔ پولیس نے ان کے خلاف دہشت گردی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور ڈی ایس پی کو ہراساں کرنے کے مقدمات درج کئے تھے۔