راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے سانحہ پشاورمیں ملوث دہشتگردوں کوشناخت کرلیا گیا ہے۔
جی ایچ کیو میں آپریشن ضرب عزب اورآرمی پبلک اسکول سانحے سے متعلق پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آرعاصم سلیم باجوہ نے سانحہ پشاور میں ملوث گرفتار دہشت گرد عتیق اور سہولت کار فیصل کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کردی ۔
ترجمان آئی ایس پی آر نے ملا فضل اللہ اورخود کش بمبار کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو بھی سنائی ۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ 226 فوجی جوان آپریشن ضرب عضب میں شہید ہوئے، انہوں نے کہا کہ اب تک تقریبا 6002 انٹیلی جنس آپریشن ہوئے، جبکہ پشاوراسکول حملہ میں ملوث ملزم عتیق کو پکڑ لیا ہے۔ پشاور حملے کا حکم ملا فضل اللہ کی جانب سے دیا گیا تھا۔ باقی دہشت گردوں کی تلاش جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسکو ل پر حملہ کرنے والے چار دہشتگردوں کو جمرود میں رکھا گیا، ایک پارٹی تہکال میں کرائےکےمکان میں ٹھہری، تین خودکش بمبار امام مسجد کےگھر اور تین بمبار دوسری جگہ ٹھہرے،پھر دونوں پارٹیاں امام مسجد کے گھرجمع ہوئیں ،عمر امیر نے حملہ آوروں کی کمان سنبھالیں، ٹی ٹی پی کمانڈر حضرت علی نے حملےکیلئے رقوم فراہم کیں۔
میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ اسکول حملے میں ملوث زیادہ تردہشت گرد پاکستانی ہیں،حملہ کرنے والے ستائیس دہشتگردوں میں سے چھ اسکول میں مارے گئے،تین دہشتگرد سیکورٹی فورسز سے مقابلے کے دوران خیبرایجنسی میں مارے جا چکے ہیں ۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ تحریک طالبان کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، پاکستان اور افغانستان کے تعالقات میں بہتری آئی ہے ، انہوں نے کہا کہ بارڈر منیجمنٹ میں بھی بہتری آئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے بیشترعلاقے کلیئر کرا لیے۔