اسلام آباد: اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کل چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ کرے گا۔
لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے وفاق اور چاروں صوبوں سے جواب طلب کیا تھا۔
کے پی کے حکومت نے اپنا جواب جمع کروادیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا اختیار حاصل ہے۔
فوجی عدالتیں ملک میں برھتی ہوئی دہشت گردی کی تناظر میں مقدمات کے جلد فیصلوں اورگواہوں کی حفاظت کے پیش نظر قائم کی گئی ہے۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتیں متوازی عدالتی نظام نہیں بلکہ ایک عارضی نظام ہے جو اسی ترمیم کے تحت دو سال میں خودہی ختم ہوجائے گا اس لیے اسے آئین یا عدلیہ کی آزادی سے متصادم قرار دینا درست نہیں لہذا فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستیں مسترد کی جائیں۔
دریں اثنا سپریم کورٹ اور پاکستان بار کی جانب سے الگ درخواستیں دائرکردی گئی ہیں جبکہ پاکستان بار نے کل ملک بھرمیں فوجی عدالتوں کے قیام پر احتجاجا یوم سیاہ منانے کا بھی اعلان کیا ہے۔