کراچی: سی پی ایل سی چیف احمد چنائے نے کہا ہے کہ شہر میں امن و امان رینجرز کی وجہ سے قائم ہے جبکہ رینجرز نے میرے گھر پر کوئی چھاپہ نہیں مارا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سی پی ایل سی چیف احمد چنائے کا کہنا تھا کہ رینجرز اہلکار علی الصبح ان کے گھر معلومات شیئر کرنے کے لیے آئے تھے، چھاپہ مارنے نہیں۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق رینجرز نے احمد چنائے کے گھر پر چھاپہ مار کر ان سے اغوا برائے تاوان کے کیسز سے متعلق تفتیش کی تھی، انہوں نے بتایا کہ مغوی نوجوان لاریب کو ان کے گھر سے بازیاب نہیں کروایا گیا اور نہ ہی ان کے گھر سے 15 لاکھ روپے کی رقم برآمد ہوئی۔
انہوں نے اس موقع پر رینجرز کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کی کارروائیوں کے باعث بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی ہے، انہوں نے کہا کہ سی پی ایل سی اور اور رینجرز کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے اور دونوں اس کیس پر مل کر کام کررہے تھے۔
اس سے قبل اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں احمد چنائے کا کہنا تھا کہ ان کے گھر رینجرز کی آمد کو چھاپہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ انہیں بدنام کرنے کی سازش کی جارہی ہے، پچیس سالہ خدمات کا یہ صلہ دیا گیا ہے۔
سی پی ایل سی چیف کا کہنا ہے کہ لگائے گئے الزامات کا جواب وہ عدالت میں دیں گے، واقعہ کی تحقیقات اعلیٰ عدالتوں سے کروائی جائے۔
احمد چنائے کا کہنا ہے کہ ان کے گھر سے تاوان کی رقم برآمد ہوئی نہ ہی کوئی مغوی بازیاب ہوا ہے۔ چھبیس سالہ لاریب کو رینجرز نے سپر ہائی وے سے بازیاب کیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر الزام ثابت ہو جاتا تو انہیں نہیں چھوڑا جاتا۔
احمد چنائے کے گھر چھاپے کی خبر سب سے پہلے اے آر وائی نیوز نے دی تھی۔
دوسری جانب رینجرزکی اسپیشل ٹاسک فورس نے سہراب گوٹھ میں کارروائی کرتے ہوئے سہراب گوٹھ کے علاقے سے اغوا ہونے والے لاریب کو بازیاب کروالیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے لارریب کو سائٹ کے علاقے سے اغوا کیا گیا تھا اوراس کی رہائی کے لیے بیس لاکھ روپے تاوان مانگا جارہا تھا ، رینجرز ذرائع کا کہنا ہے رینجرز اسپیشل ٹاسک سیل نے تکنییکی اور گراؤنڈ انٹیلی جنس کی مدد سے اغوا ہونے والے لاریب کا پتہ چلایا۔