ملتان: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت اور عوام کی ایک ہی آواز ہے کہ سعودی عرب کا ساتھ دیا جائے، خیبر پختون خوامیں آفت سے نمٹنے کے لیےعوام اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہی ہے، انتظامیہ کہیں دکھائی نہیں دیتی۔
ملتان مدرسہ جامع قاسم العلوم میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےا یک تقریب سے خطاب میں کہا کہ یمن مسئلے کا پرامن حل اولین ترجیح ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کا تقاضا ہے کہ بغیر کسی شرط کے ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اراکین کواسمبلی میں بیٹھا کراسپیکر کا رول متنازع ہوگیا ہے، الگ صوبے کی آوازیں پورے ملک سے آرہی ہیں، تاہم کسی مذہبی جماعت نے ایسا مطالبہ نہیں کیا، الطاف حسین الگ صوبے کی خواہش کا صرف اظہار کرسکتے ہیں ایسا ہو نہیں سکتا۔
انکا کہنا تھا کہ انڈیا کشمیر پرظلم وجبر کررہا ہے، مودی سرکار انتہاء پسندی کی طرف جارہی ہے، انڈیا کو پاک چین معاہدات پر تحفظات نہیں ہونے چاہیں۔،
دوسری جانب سیمینار سے خطاب میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اور اسمبلیاں مدت پوری کرنے سے سسٹم میں بہتری آئے گی۔۔ 2015 میں انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ گزشتہ جمہوری حکومت نے بھی اپنی آئینی مدت پوری کی تھی، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو ان کے حقوق ملنے شروع ہوئے ہیں تاہم جب تک وسائل اور دولت کی منصفانہ تقسیم نہیں ہوگی اور صوبوں کو ان کا پورا حق نہیں ملے گا تب تک بلوچستان ترقی نہیں کر سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری جماعت کو بھی 2013 کے انتخابات پر تحفظات ہیں، خیبر پختونخواہ میں جے یو آئی کو شکست نہیں ہوئی بلکہ وہاں اب بھی ہماری سیٹیں ہیں، اگر انتخابات شفاف ہوتے تو کے پی کے میں ہماری حکومت ہوتی۔
اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کا معاشی ہب ہے اور وہاں جاری آپریشن کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں، انہوں نے ملتان سے بھی بھتہ مافیا کے خاتمے پر بھی زور دیا۔