اسلام آباد: غیر معیاری پیکنگ کے سبب سالانہ پینتیس ارب روپے کا آٹا ضائع جبکہ لاکھوں افراد بیمار ہو جاتے ہیں۔
پاکستان پالی پراپلین ایسوسی ایشن کے چئیرمین اسکندر خان نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ فلور ملز میں آٹا تیار ہونے اورگھروں تک پہنچنے کے عمل میں تقریباً تین سے پانچ فیصد مقدار ضائع ہو جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ جس سے عوام کو نقصان اور فوڈ سیکورٹی کی صورتحال پر منفی اثر پڑتا ہے اور ضیاع کا سارا بوجھ عوام پرمنتقل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماحول دوست پالی پراپلین کے بنے نیم شفاف تھیلے کے استعمال سے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے ، کیونکہ یہ تھیلے ایک جانب سے ورق دار اور دوسری طرف سے بنے ہوئے مگر ہوا دار ہوتے ہیں اور انکی تیاری میں گوند استعمال نہیں ہوتا۔