اسلام آباد: ملکی زر مبادلہ ذخائر پندرہ ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں، حکومتی دعویٰ اپنی جگہ لیکن پندرہ ارب ڈالر کا بڑا حصہ بیرونی قرضہ جات کا ہے جو سود سمیت واپس کرنا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے دسمبر دو ہزار چودہ کے اختتام پر ملکی زرمبادلہ ذخائر کا حجم پندرہ ارب تک لے جانے کا وعدہ کیا تھا اور مقررہ وقت سے پہلے ہی یہ وعدہ پورا بھی کر دیا گیا، درحقیقت زرمبادلہ ذخائر میں اضافے میں کا بڑا حصہ عالمی مالیاتی اداروں سے لئے گئے قرضے ہیں۔ جو کہ مقررہ وقت پر سود سمیت واپس کرنے ہونگے۔
گزشتہ سال کے دوران حکومت کو آئی ایم ایف سے دوارب بیس کروڑ ڈالر ملے، یورو بانڈز کی نیلامی سے حاصل ہونے والے قرضے کا حجم دو ارب ڈالر ہے ، اس کے بعد حکومت نے سکوک بانڈز کی فروخت سے بھی ایک ارب ڈالر حاصل حاصل کئے، کُل ملا کر یہ پانچ ارب بیس کروڑ ڈالر ہوئے۔
پندرہ ارب ڈالر میں دوست ملک سعودیہ عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر کا تحفہ بھی شامل ہے، اب اگر کمرشل بینکوں کے ڈالرز ، قرضے اور تحائف کو پندرہ ارب سےمنہیٰ کر دیا جائے تو ملک کے اپنے زرمبادلہ ذخائر صرف ڈھائی ارب ڈالر بنتے ہیں۔
عالمی قرضوں کی حد ختم ہوجانے کے بعد اب حکومت غیر ملکی سرمایا کاری کی مد میں چین سے چوالیس ارب ڈالر لینے کی تگ و دو میں لگی ہوئی ہے۔