اردوادب کے لئے لازوال خدمات انجام دینے والے معروف شاعر اورادیب رئیس امروہوی کی آج سو ویں سالگرہ منائی جارہی ہے ۔
رئیس امروہوی کا اصل نام سید محمد مہدی تھا اوروہ بارہ ستمبرانیس سو چودہ کو امروہہ میں پیدا ہوئے، ان کے والد علامہ سید شفیق حسن ایلیا بھی ایک خوش گو شاعراوربلند پایہ عالم تھے۔
رئیس امروہوی کی عملی زندگی کا آغاز صحافت سے ہوا، قیامِ پاکستان سے قبل وہ امروہہ اورمراد آباد سے نکلنے والے کئی رسالوں سے وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کی اورروزنامہ جنگ کراچی سے بطور قطعہ نگاراورکالم نگاروابستہ ہوگئے۔
رئیس امروہوی نے اردو زبان کی فروغ کیلئے بے پناہ خدمات انجام دیں، ان کے شعری مجموعوں میں الف، پس غبار، حکایتِ نے، لالہٗ صحرا، ملبوس بہار، آثار اور قطعات کے چار مجموعے شامل ہیں جبکہ نفسیات اور مابعدالطبیعات کے موضوعات پران کی نثری تصانیف کی تعداد ایک درجن سے زیادہ ہے۔
رئیس امروہوی 22 ستمبر 1988ء کو ایک نامعلوم قاتل کی گولیوں کا نشانہ بن گئے اورکراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔