اسلام آباد : چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ د وہزار تیرہ کے انتخابات میں مسلم لیگ نواز کی جانب سے آدھی آدھی نشستوں پر مک مکا کر کے انتخابات لڑنے کی آفر ہوئی ۔
تحریک انصاف اب اتنی مضبوط جماعت ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کے ساتھ الحاق کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نظریے کے نام پر بڑھکیں مارنے والے پارٹی سے دور رہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی ملک گیرقیادت کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سارا پاکستان تحریک انصاف کی جانب دیکھ رہا ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم اور خیبر پختون خواہ میں دیگر سیاسی جماعتیں پی ٹی آئی سے خوفزدہ ہیں۔پاکستان کی جس سیاسی جماعت سے چاہیں با آسانی الائنس کر سکتے ہیں۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنرل مشرف کا کرپٹ سیاستدانوں کے احتساب کی خاطر ساتھ دیا،ان کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کی حمایت کا فیصلہ میرا اکیلے کانہیں پوری پارٹی کا تھا،جو مشرف کی وردی کے رعب میں آ گئی تھی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ریفرنڈم میں سپورٹ کرنے پر اپنا منہ چھپانا پڑا لیکن قوم سے معافی بھی مانگی۔عمران خان نے واضح کیا کہ دھرنے کے دوران فوج یا آئی ایس آئی سے کوئی مدد نہیں لی ۔
میں کوئی نواز شریف نہیں جو جنرل ضیاء کی گود میں بیٹھ کر اقتدار پر قابض ہوا،اور نہ ہی بے نظیر جیسا ہوں جو اپنے باپ کی بدولت برسر اقتدار آئی۔
نواز شریف پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے عمران نے بتایا کہ نواز شریف تو کرکٹ ٹیم کے کپتان بننا چاہتے تھے، غلطی سے وزیر اعظم بن گئے،کسی دور میں نواز شریف میرے فین ہوا کرتے تھے اکثر پیچھے پیچھے پھرتے تھے۔
تقریب کے اختتام پر عمران خان نے تمام قیادت کو پیغام دیا کہ پارٹی اختلافات کا بوجھ لے کر نہیں چل سکتے، نظریے کے نام پر بڑھکیں مارنے والے پارٹی سے دور رہیں،جبکہ جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والی کمپین ختم کی جائے اور اختلافات کو میڈیا پر موضوع بحث نہ بنایا جائے۔