برمنگھم: انٹرنیٹ کے استعمال کے لیے وائی فائی کا استعمال اب ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے، چاہے گھر ہو یا دفتر، حتیٰ کہ سفر کے دوران بھی وائی فائی کا استعمال جاری رہتا ہے مگر اب یہ تشویشناک بات سامنے آ گئی ہے کہ وائی فائی کی لہریں بے ضرر نہیں ہیں ۔
برطانیہ میں نوجوان طلباء پر کی گئی تحقیق میں ثابت ہوا کہ وائی فائی کی لہروں کی موجودگی میں ان کی توجہ قائم رکھنے کے لیے صلاحیت کم ہوگئی، اسی طرح امریکن سوسائٹی فار ریپروڈکٹو میڈیسن کی تحقیق کے مطابق یہ لہریں نوجوان خواتین میں یاداشت کو متاثر کرتی ہیں۔
برطانیہ میں ڈاکٹر پہلی دفعہ اس بات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں کہ کچھ مریض دعویٰ کرتے ہیں کہ وائی فائی کی موجودگی میں شدید سرد ، سستی ، متلی، جی گھبرانا اور دیگر اسی ہی علامات محسوس ہوتی ہیں، کچھ مریضوں نے اسے دماغ کی رسولی کا سبب بھی قرار دیا ہے۔
ڈاکٹروں نے اس کیفیت کو الیکٹرومگنیٹک ہائپر سینسٹیوٹی انٹالرنس سنڈروم کا نام دیاہے، میری کولس نامی 63سالہ خاتون کی ای ایچ ایس بیماری تو خبروں کا موضوع بھی بن چکی ہیں، انہیں وائی فائی لہروں سے اس قدر سخت الرجی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ انہوں نے گھر سے وائی فائی کا خاتمہ کر دیا ہے اور باہر جانے کے لیے خصوصی لباس استعمال کرتی ہیں۔
اگرچہ سائنسدانوں نے تاحال وائی فائی کی لہروں کے بار ے میں باقاعدہ طور پر کوئی وارننگ جاری نہیں کی لیکن اکثر ماہرین یہ ہدایت کرتے ہیں کہ وائی فائی راﺅٹر سے کم ازکم ایک میٹر دور بیٹھیں اورلیپ ٹاپ کو گود میں رکھ کر استعمال نہ کریں۔