عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر عالمی سفری پابندی میں تین ماہ کا اضافہ کردیا ہے، پابندی کے تحت ائیر پورٹس پر پولیو ویکسی نیشن لازمی قراردی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر عائد عالمی سفری پابندیوں میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی ہے، پابندی کا اطلاق پانچ مئی دو ہزار پندرہ سے ہوگا۔ اس توسیع کا فیصلہ انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن کے تحت ایمرجنسی کمیٹی کی سفارش پر کیا گیا، ایمرجنسی کمیٹی کا جنیوا میں ہوا، کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پولیو وائرس کے خاتمے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اس سال پاکستان اور افغانستان میں رپورٹ کئے گئے پولیو کیسز کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت آدھی ہے۔ پاکستان میں پولیو کیسز میں کمی ہو رہی مگر اس کا مکمل خاتمہ نہیں ہوا ۔
پانچ مئی 2014 میں ڈبلیو ایچ او نے پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک سفر کے لیے ویکسین کی ایک ڈوز لازمی قرار دینے کا اعلان کیا تھا۔
اے آ ر وائی نیوز کو ذرائع سے موصول ہونے والے عالمی ادارہ صحت کے اعلامیہ کے مطابق سفری پابندیوں میں توسیع بین الاقوامی ہیلتھ ریگولیشنز ایمرجنسی کمیٹی برائے انسداد پولیو کی سفارشات پر کی گئی ۔
کمیٹی کا ٹیلی کانفرنس اجلاس ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او کی زیر صدارت چوبیس اپریل کو ہوا، اعلامیہ کے مطابق انسداد پولیو کے حوالے سے حکومت پاکستان کے اقدامات کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کوششوں کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔
اعلامیہ کے مطابق اکتوبر دو ہزار چودہ سے اب تک پاکستان سے پولیو وائرس کسی اور ملک منتقل نہیں ہوا جبکہ رواں سال کے پہلے چار ماہ میں پاکستان اور افغانستان سے رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی تعداد گذشتہ سال کے اسی دورانیے میں رپورٹ ہونے والے کیسز کے مقابلے میں نصف بنتی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق دنیا میں رواں برس رپورٹ ہونے والے کل کیسز میں سے بچانوے فیصد کیسز کا تعلق پاکستان سے ہے، فاٹا کے علاقوں میں پولیو ٹیموں کی بچوں تک رسائی میں بہتری آئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق ویکسین سے محروم بچوں کی تعداد تین لاکھ سے کم ہو کرپچاس ہزار رہ گئی ہے، پاکستان میں ہر ماہ بیرون ملک جانے والے تین لاکھ ستر ہزار بندوں کو پولیو ویکسی نیشن کارڈ جاری کئے جا رہے ہیں ۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں رواں برس رپورٹ ہونے والے تین پولیو کیسز کی جنیاتی مشابہت افغانستان میں پائے جانے والے پولیو وائرس سے مماثلت رکھتی ہے، سرحدوں پر ہونے والی غیر معمولی نقل و حمل کے باعث پاکستان اور افغانستان کو پولیو کے حوالے سے ایک ہی وبائی بلاک کی صورت ہیں ، تمام تر اقدامات کے باوجود پاکستان اور افغانستان سے پولیو وائرس کا عالمی پھیلاؤ بدستور خدشات کا باعث ہے ۔پولیو کے عالمی سطح پر مزید پھیلاؤ کو روکنے کیلئے پاکستان اور افغانستان کو کراس بارڈر ویکسی نیشن سمیت سرویلنس کے عمل کو بہتر بنانا ہو گا ۔
کمیٹی نے پاکستان سے متعلق اپنی تمام گذشتہ سفارشات کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان سے ماہانہ بنیادوں پر سفری پابندیوں پر عملدر آمد سے متعلق رپورٹ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کو جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔