کراچی پولیس کئی سالوں سے دہشت گردوں اورجرائم پیشہ افراد کے نشانے پر ہے، حالیہ ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد ان حملوں میں شدت آگئی، ایڈیشنل آئی جی کا کہنا ہے کہ ایک سال میں پونے دو سو افسران اور اہلکار شہید ہوئے۔
کراچی پولیس چیف شاہد حیات کا کہنا ہے کہ پولیس دہشت گردوں کا تعاقب کر رہی ہے اور جواب میں وہ ان پر حملے کر رہے ہیں، اعداد وشمار کے مطابق چار سال کے دوران لگ بھگ تین سو افسران و اہلکار نشانہ بنے۔
انکا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور جرائم کے قلع قمع پر کمر بستہ پولیس کے گزشتہ سال پانچ ستمبر سے اکیس دسمبر تک چھ سو ایک مقابلے ہوئے، جن میں چوراسی ملزمان مارے گئے۔
انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال ایک سو انسٹھ مبینہ ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک کیے گئے، ان میں سے اٹھائیس کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا۔
گذشتہ سال نومبرمیں شہید ایس پی چوہدری اسلم نے مبینہ مقابلے میں لشکر جھنگوی کراچی کے امیرگل حسن سمیت چھ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
دوسری جانب چوہدری اسلم پر حملے کی ذمے داری کالعدم طالبان نے قبول کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ ان کے پچاس سے زائد کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث تھے۔