ایک دور تھا جب پاکستان فلم انڈسٹری اپنے عروج پر تھی اور اس وقت ملک میں بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت بھی تھی۔ ملک بھر میں سنیما گھر موجود تھے جن میں فیملیز یا خواتین کے لیے بھی دن مخصوص ہوتا تھا۔ اس دور میں ان سنیما گھروں کی رونق دیدنی تھی جو اب صرف ایک حسین یاد بن کر رہ گئی ہے۔
کراچی، اس دور میں بھی ملک کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہی نہیں تھا بلکہ یہاں فن و ثقافت سے متعلق سرگرمیاں بھی عروج پر ہوتی تھیں۔ ان میں مشاعرے اور دوسری ادبی مجالس، موسیقی کے پروگرام، فائن آرٹ، اسٹیج ڈرامے، مختلف موضوعات پر سیمینارز کا انعقاد اور بہت کچھ ایسا تھا جو اس شہر کی پہچان تھا۔ فلم بینی کا شوق رکھنے والوں کی وجہ سے کراچی کے سنیما ہالز بھرے رہتے تھے۔ کراچی میں کئی سنیما گھر تھے اور سب سے زیادہ سینما کراچی کے علاقے صدر میں تھے۔ یہاں ہم اسی دور کے کراچی کے سینما گھروں کا ذکر کررہے ہیں۔
جوبلی
قیام پاکستان کے بعد 1947ء میں ستمبر کے مہینے میں جمیلہ اسٹریٹ پر جوبلی سنیما کا افتتاح کیا گیا جہاں اداکارہ سورن لتا اور اداکار نذیر کی کاسٹیوم فلم وامق عذرا کی نمائش کی گئی۔ اس طرح جوبلی پاکستان کا اوّلین سینما گھر بنا جس میں پاکستانی فلموں کے ساتھ کئی برس تک بھارتی فلمیں بھی بڑے پردے پر دیکھی جاتی رہیں۔ اس سنیما کو رومن طرزِ تعمیر میں ڈھالا گیا تھا۔ بعد میں ہماری فلم انڈسٹری اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکی یا اس کے سنہرے دور کا خاتمہ ہوگیا اور تب جوبلی سنیما 1997ء میں مسمار کر دیا گیا۔ یہاں آخری فلم کھلونا کی نمائش کی گئی تھی۔
بمبینو
بمبینو سینما بھی کراچی کا ایک مشہور سنیما گھر تھا جو 1963ء میں قائم ہوا۔ اس سینما کا افتتاح پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا، وہ اس وقت ملک کے وزیر خارجہ تھے۔
کیپری
ایم اے جناح روڈ پر نہایت کام یابی سے چلنے والا کیپری سنیما 26 جولائی 1968ء کو تعمیر ہوا اور یہاں سب سے پہلے انگریزی زبان میں بننے والی فلم ’سیکریٹ نویژن‘ دیکھی گئی تھی جب کہ پہلی اردو فلم ’صاعقہ‘ تھی۔
نشاط
ایم اے جناح روڈ پر ہی ایک نہایت شان دار اور معیاری سنیما گھر نشاط تھا جو اس اعتبار سے تاریخی اہمیت کا حامل تھا کہ اس کا افتتاح 25 دسمبر 1947ء کو محترمہ فاطمہ جناح نے کیا تھا۔
کوہِ نور
کراچی میں مارشل اسٹریٹ پر 23 مارچ 1966ء کو اس خوب صورت سنیما کا افتتاح کیا گیا تھا۔
اسے بہت خوب صورت انداز سے بنایا گیا تھا جس میں داخلے پر گول زینہ اور اس کے ساتھ فوارہ موجود تھا جب کہ زینے پر ہر طرف آئینے تھے، جن میں بیک وقت کئی عکس دیکھے جا سکتے تھے۔ یہ سینما گھر بھی 1986ء میں ماضی بن گیا۔
ریوالی
کئی برس پہلے کراچی کی ایک سڑک کو مارسٹن روڈ کے نام سے سبھی جانتے تھے اس سڑک پر 25 فروی 1960ء میں ریوالی سینما کا افتتاح کیا گیا اور یہاں شائقین نے انگریزی فلم ’نور دی مون بائی نائٹ‘ دیکھی۔ 1991ء میں یہاں آخری پنجابی فلم ’کھڑاک‘ دیکھی گئی اور پھر اسے گرا کر ایک رہائشی عمارت کھڑی کر دی گئی۔
قیصر
اس سنیما گھر کا افتتاح بروز اتوار 31 جولائی 1955ء کو ہوا اور یہاں پہلی اردو فلم ’داتا‘ کی نمائش کی گئی جس میں اداکارہ صبیحہ اور مقبول ترین ہیرو سدھیر نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ دسمبر 1987ء میں یہاں پنجابی فلم ’قیمت‘ دکھائی گئی تھی جو آخری فلم تھی۔
رینو
گارڈن روڈ پر واقع اس سنیما کا افتتاح 1963ء میں بھارتی فلم ’داغ‘ سے ہوا تھا۔
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں


