اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ نے یمن کا مسئلہ طاقت کی بجائے سیاسی انداز سے حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مشترکہ اجلاس تیسرے روز بھی اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں جاری رہا، ایوان سے خطاب میں اراکین نے یمن کے لئے فوج بھیجنے کی مخالفت کی اور ثالثی کا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا، پارلیمنٹ کا اجلاس جمعرات کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔
پاکستانی فوج کو دوسروں کی جنگ میں لڑنے کیلئے نہیں بھیجنا چاہیئے، شیریں مزاری
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن معاملے سے سعودی کی سلامتی کا کوئی تعلق نہیں، جہاں تک مقدس جگہوں کا سوال ہیں، ہمیں اس کا دفاع کرنا چاہیئے، تاریخ سے سبق حاصل کیا جائے پاکستانی افواج یمن کے لئے نہ بھیجی جائیں۔
قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں شیریں مزاری نے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے الفاظ کارروائی سے حدف کرنے کا مطالبہ کردیا۔
شیریں مزاری کا خواجہ آصف کے بیان سے متعلق کہنا تھا کہ ایک جماعت کے لیڈر کے کیخالف غیر پارلیمانی زبان استعمال کی گئی ہیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کی فوج کو دوسروں کی جنگ میں لڑنے کیلئے نہیں بھیجنا چاہیئے، نائن الیون کے بعد ہم جنگ کا حصہ بنے نتیجہ سب کے سامنے ہیں، ہم نے افغانستان میں امریکہ کی جنگ لڑی نتائج بھگت رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اومان یمن کی جنگ میں سعودی کا ساتھ نہیں، سعودی عرب یمن کے معاملے پر اقوام متحدہ کیوں نہیں گیا، جیسے امریکہ نے عراق پر حملہ کیا ویسے ہی سعودی عرب کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی درخواست کا تعلق یمن کی جنگ سے ہیں، ہمیں امن کی طرف چلنا ہے تو ہم کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے یمن کے معاملے پر کوئی تنازعہ ہے نہ کوئی مسئلہ بنانا چاہئے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کو ترکی اور ایران سے ملکر مصالحت کی طرف جانا چاہیئے، کوشش کرنی چاہئے کہ جنگ کے اثرات پاکستان پر نہ پڑیں، جنگ کا حصہ نہ بننے کی صورت میں ہی ہم بچ سکتے ہیں۔
ہماری جنگ نہیں پاکستان کو اس کا حصہ نہیں بننا چاہیئے، مظفر حسین شاہ
یمن کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ فنگشنل کے مظفر حسین شاہ نے کہا کہ یمن میں اقتدار کی جنگ جاری ہے ،سعودی عرب کی سلامتی اور خود مختاری کو کوئی خطرہ نہیں انہوں نے کہا کہ یہ ہماری جنگ نہیں پاکستان کو اس کا حصہ نہیں بننا چاہیئے۔
ایوان سے خطاب میں طاہر حسین مشہدی جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم، الیاس بلور، سعید غنی اور افتخار الدین نے بھی یمن کے لیئے فوج بھیجنے کی مخالفت کی اور ثالثی کا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا، پارلیمنٹ کا اجلاس جمعرات کی شام چار بجے دو بارہ ہوگا۔