تازہ ترین

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

آج مشہور قوّال اور موسیقار نصرت فتح علی خان کی برسی ہے

مشہور پاکستانی قوال اور دنیا بھر میں موسیقی اور اپنی گائیکی سے پہچان بنانے والے نصرت فتح علی خان 2007ء میں‌ آج ہی کے دن اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔

فیصل آباد میں پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے۔ ان کا خاندان قیام پاکستان کے وقت ضلع جالندھر سے ہجرت کر کے فیصل آباد آبسا تھا۔

نصرت فتح علی خان نے فنِ قوالی، موسیقی اور گلوکاری کے اسرار و رموز سیکھے اور وہ عروج حاصل کیا کہ آج بھی دنیا بھر میں‌ انھیں ان کے فن کی بدولت نہایت عقیدت، محبت اور احترام سے یاد کیا جاتا ہے۔

یہ نصرت فتح علی خان کا کارنامہ ہے کہ انھوں‌ نے قوالی کو مشرق و مغرب میں مقبول بنایا اور خاص طور پر صوفیائے کرام کے پیغام کو اپنی موسیقی اور گائیکی کے ذریعے دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ انھوں‌ نے اپنے فن کے ذریعے دنیا کو امن، محبت اور پیار کا درس دیا اور پاکستان کا نام روشن کیا۔

16 اگست 1997 کو پاکستان کے اس نام وَر موسیقار اور گلوکار کا لندن کے ایک اسپتال میں زندگی کا سفر تمام ہو گیا تھا۔

کلاسیکی موسیقی اور بالخصوص قوالی کے میدان میں‌ ان کے والد اور تایا بڑا نام اور مقام رکھتے تھے اور انہی کے زیرِ سایہ نصرت فتح علی خان نے اس فن سے متعلق تمام تربیت مکمل کی تھی۔

ابتدائی زمانے میں‌ پرفارمنس کے دوران ان کا انداز روایتی قوالوں کی طرح رہا، مگر جب انھوں‌ نے اس فن میں کلاسیکی موسیقی اور پاپ میوزک کے ملاپ کا تجربہ کیا تو ان کی شہرت کا آغاز ہوا اور پھر 1980 کی دہائی کے اواخر میں ایک غیرملکی فلم کا سائونڈ ٹریک تیار کرنے کی ذمہ داری اٹھائی تو شاید خود وہ بھی نہیں‌ جانتے تھے کہ وہ شہرت اور مقبولیت کی کن انتہاؤں‌ کو چھونے جارہے ہیں۔ 90 کی دہائی میں پاکستان اور ہندوستان میں ان کی موسیقی نے دھوم مچا دی اور انھوں نے فلمی موسیقی بھی ترتیب دی۔

“دم مست قلندر، آفریں آفریں، اکھیاں اڈیک دیاں، سانوں اک پل چین نہ آئے اورغم ہے یا خوشی ہے تُو” کی شہرت دور دور تک پھیل گئی جب کہ ان کی آواز میں‌ ایک حمد، “کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے” کو بھی بہت زیادہ سنا اور پسند کیا گیا۔

نصرت فتح علی فیصل آباد میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

- Advertisement -