کابل: افغان پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے میں 19 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ حملہ آور ہونےوالے چھ شدت پسند سیکیورٹی فورسز کے جوابی حملے میں مارے گئے۔
افغانستان کی پارلیمنٹ نے دنیا بھر کی توجہ اس وقت اپنی جانب مبذول کرالی جب حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی پارلیمنٹ کے گیٹ سے ٹکرادی۔
یہ حملہ افغانستان کے دارالخلافہ میں کیا گیا ہےاور اس سال کا شدید ترین حملہ ہے جس سے نیٹوکی تربیت یافتہ افغان فوج کی قابلیت پرکئی سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آج بروزمنگل طالبان شدت پسندوں نے افغان پارلیمنٹ پردھاوا بول دیا تھا، کابل کے مغربی علاقے میں ہونے والے اس حملے کے دوران دیرتک عمارت کے بیرونی حصے سے دھماکے اورگولیاں چلنے کی آوازیں آتی رہیں۔
افغانستان کا قومی ٹیلی ویژن پارلیمنٹ میں ہونے والے اجلاس کی براہ راست کوریج کررہا تھا جس دوران یہ دھماکہ ہوا، حملے کے بعد ممبرانِ اسمبلی ہنگامی حاللت میں عمارت خالی کرتے دکھائی دئیے۔
#Kabul Afghan parliament under attack. Security forces have called in reinforcements. Evacuation under way. Taliban claim attack #developing
— Afghanistan Studies (@afghanstudies) June 22, 2015
#BREAKING: Loud explosions and gunfire reported in #Afganistan parliament in #Kabul. Reports gunmen inside building pic.twitter.com/yLlLNd9dcv
— Amichai Stein (@AmichaiStein1) June 22, 2015
پولیس ذرائع کے مطابق طالبان نے حملے کے دوران چاربڑے بموں کے ذریعے پارلیمنٹ کی عمارت کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
رجمان نثارہریس نے واقعے کی تصدیق کردی ہے اورکہا ہے کہ پولیس نے طالبان کو اپنے ساتھ الجھایا ہوا ہے اورجلد ہی ان پرقابو پالیا جائے گا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہان کے مسلح گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اورساتھ میں یہ بھی کہا کہ ایک خودکش حملہ آوربھی عمارت میں داخل ہوچکا ہے۔
پاکستان کی مذمت
حکومت پاکستان نے پارلیمنٹ پر حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اوردہشت گردی کی اس کاروائی میں سیکیورٹی فورسز کے بروقت ردعمل کو سراہا۔
حکومت پاکستان نے اس موقع پر ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کی اوراس کے سدباب کے عزم کا اظہارکیا۔
حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ہم اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے افغان حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے۔