تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

امریکہ میں ایک سکھ نے داڑھی اور پگڑی سے متعلق ایک انوکھا مقدمہ جیت لیا

نیویارک : امریکہ کے ڈزنی ورلڈ کے ایک سکھ  ڈاکیے نے داڑھی اور پگڑی سے متعلق ایک انوکھا مقدمہ جیت لیا۔

سکھ  نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی داڑھی اور پگڑی کی وجہ سے انکو صارفین سے دور رکھا جاتا ہے تاکہ صارفین انھیں داڑھی اور پگڑی کے ساتھ نہ دیکھ سکیں، گردِت سنگھ کے وکلا نے عدالت میں بتایا کہ ان کے مؤکل کو فلوریڈا کے تھیم پارک میں عملے اور صارفین سے الگ رکھا گیا تھا کیونکہ انھوں نے ظاہری حلیے کی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی۔

گردت سنگھ 2008 سے اس تھیم پارک میں کام کر رہے تھے لیکن وہ ہمیشہ یہاں آنے والوں کی نظروں سے اوجھل رہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ ’بے حد شکرگزار‘ ہیں کہ ڈزنی نے اپنا رویہ تبدیل کیا، انھوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پالیسی کی اس تبدیلی سے سکھ مذہب اور دیگر مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ڈزنی میں اپنے مذہبی عقائد کی پیروی کرنے کےلئے دروازے کھل جائیں گے۔

ڈزنی کا  کہنا ہے کہ گردت سنگھ تمام راستوں پر تمام صارفین کو ترسیل کا کام کرسکتے ہیں، وہ مذہب کی بنیاد پر تعصب نہیں کرتی۔

مئی میں امریکن سول لبرٹیز یونین اور سکھ مذہب کی وکالت کرنے والی تنظیم دی سکھ کولیشن کے وکلا نے ڈزنی کو گردت سنگھ کے ساتھ روا رکھے گئے برتاؤ سے متعلق خط لکھا تھا، خط میں لکھا گیا تھا کہ گردت سنگھ کو صارفین سے دور ترسیل کے صرف ایک روٹ کے لیے مختص کیا گیا ہے، جبکہ دیگر عملے کو مختلف ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں، جہاں وہ صارفین کو دکھائی بھی دیتے ہیں،  ایسا خاص طور پر ان کی نسل اور مذہبی ظاہری حالت کی وجہ سے ہے اور یہ شہری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ڈزنی نے انھیں تمام روٹس پر بحال کر دیا اور کہا کہ وہ مذہب کی بنیاد پر تعصب کے خلاف ہیں۔‘

گردت سنگھ فلوریڈا کے اس پارک میں اپنی ملازمت جاری رکھے ہوئے ہیں، پارک کے مختلف حصوں میں پوسٹس کی ترسیل کرتے ہیں اور کہتے ہیں وہ اس کمپنی میں کام کرکے خوش ہیں۔

سنگھ کولیشن سے وابستہ وکیل گرجوت کور کا کہنا ہے کہ ان کے موکل نے سنہ 2005 میں پہلی مرتبہ ملازمت کے لیے درخواست دی تھی اور انھیں بتایا گیا کہ انھیں کار پارک میں گاڑیاں صاف کرنے یا کچن میں کام دیا جائے گا، وہ مہمانوں کے سامنے کام نہیں کر سکتے کیونکہ ان کی داڑھی اور پگڑی ہے، گردت سنگھ نے یہ ملازمت نہیں کی اور سنہ 2008 میں ابتدائی طور پر دربان کی ملازمت کے لیے دوبارہ درخواست دی۔

اس سے قبل بھی امریکی شہر نیویارک میں ایک سکھ طالب علم کو وفاقی عدالت کے فیصلے کے تحت داڑھی اور بال کٹوانے اور یا پگڑی اتارے بغیر امریکی فوج میں ملازمت کی اجازت ملی تھی۔

گذشتہ برس آنے والی ایک پالیسی کے تحت امریکی فوجی انفرادی بنیادوں پر مذہبی لباس اور عبادات کیلئے وقت کی اجازت مانگ سکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -