کراچی (ویب ڈیسک ) – آج فلسطینی جنگِ آزادی کے ہیرو نما کمانڈر’عمادعقل‘ کی اکیسویں برسی ہے ، انہوں نے اپنی جدوجہد کےدوران اسرائیلی انٹیلی جنس کی ناک میں دم کررکھا تھا۔
عماد ایک ہونہار طالم علم تھے اور سیاست سےزیادہ انہیں جغرافیہ میں دلچسپی تھی لیکن اسرائیلی افواج کی جانب سے ان کے کئی رشتے داروں کی گرفتاری اور قتل کے بعد عماد نے حماس میں شمولیت اختیارکرلی۔
اسرائیلی افواج نے ستمبر 1988 میں عماد اوران کے بھائی کو حماس سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا لیکن کچھ عرصے حراست میں رکھنے بعد رہا کردیا۔
رہائی پانے کے بعد عماد نے غزہ کی پٹی کے جنگجوؤں میں شمولیت اختیار کی اورجلد ہی ’عزالدین القسم بریگیڈ‘ کے کمانڈر بن گئے۔ عماد بہروپ بدلنے کے ماہر تھے اور ان کی اسی صلاحیت کے سبب اسرائیلی انٹیلی جنس انہیں ’بھوت ‘ کہہ کر پکارتی تھی اور انتہائی شد و مد سے ان کی تلاش میں تھی۔
عقل 11 اسرائیلی فوجیوں ، ایک یہودی شہری اور چار فلسطینی مخبروں کے قتل کے الزام میں اسرائیل کے مطلوب ترین افراد میں سے ایک تھے۔
24 نومبر 1993 کو ایک فلسطینی مخبر نے اسرائیلی افواج کو عماد کی پناہ گاہ کے بارے میں خبر دی جس پرفوری ردعمل کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لیا گیا جہاں عماد اسرائیلی افواج کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔ اسرائیلی افواج نے فلسطینیوں کی جانب سے کسی ممکنہ ردعمل سے بچنے کے لئے انہیں رات کے اندھیرے میں جبلیہ کیمپ کےایک قبرستان میں دفن کردیا۔
ان کی شہادت کے موقع پر مشہور صحافی رابرٹ فسک کا کہنا تھا کہ’’اسرائیل نے حماس کے سب سے اہم اورسرکردہ کمانڈرکو قتل کیا ہے‘‘۔
سن 2009 میں حماس نے ان کی زندگی کے واقعات پر مبنی ایک دستاویزی فلم ’’ دی لائف اینڈ مارٹرڈم آف عقل‘‘ بھی جاری کی تھی۔