تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

آنگ سانگ سوچی روہنگیا مسلمانوں کے لئے خاموش کیوں؟

برما کی انسانی حقوق کی علمبردار اور نوبل امن انعام یافتہ رہنما آنگ سانگ سوچی کی روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم اور خاموشی انسانی حقوق کی دنیا کے لئے سوالیہ نشان بن گئی۔

مغربی برما میں تقریباً آٹھ لاکھ افراد بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، روہنگیا کے یہ وہ مسلمان ہیں، جنہیں برما کے فوجی حکمران شہریت دینے سے انکاری ہیں، سینکڑوں افراد خستہ اور اذیت ناک حالت میں کیمپوں کی مشکل زندگی گذارنے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں جبکہ دس فیصد جان کی امان کے لئے سمندروں میں بھٹک رہے ہیں۔

ایسے میں برما کی وہ نوبل امن انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی جو نوے کی دہائی سے دو ہزار دس تک فوجی آمر کے خلاف ثابت قدم تھیں، اس موقع پر سوچی کی برما میں اقلیتی روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں خاموشی انسانی حقوق کی آواز بلند کرنے والوں کے لئے سوالیہ نشان ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ سوچی کے لیے زیادہ اہم اس وقت نومبر میں انتخابات جیت کر اقتدار سنبھالنا ہے اور آنگ سان سوچی اس مرحلے پر بدھ مت کی ناراضی مول نہیں لینا چاہتی۔

اس مقام پر یورپ سمیت امریکہ کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی دو رخی کے علاوہ کیا ہے؟ شواہد ہیں کہ امریکہ اور یورپ نے دنیا کو مفادات کا ایک ایسا تختہ مشق بنا رکھا ہے، جہاں صرف وہ اپنا سرمایہ اور فائدہ دیکھتے ہیں مگر انہیں سسکتی انسانیت فلسطین، کشمیر اور روہنگیا میں نظر نہیں آتی۔

یہ سب مسلم ممالک کے اہلِ اقتدار کے چلن پر ایک ایسا طمانچہ ہے، جس پر افسوس کے علاوہ کچھ نہیں کیا جاسکتا۔

Comments

- Advertisement -