تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

این اے 122 کی لوکل کمیشن رپورٹ پر الیکشن کمیشن کا ردعمل

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے ایک سو بائیس کی لوکل کمیشن رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی کھلی ورزی کرنے والے انتخابی عملے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو بائیس کی لوکل کمیشن کی رپورٹ پر الیکشن کمیشن کا سخت ردعمل سامنے آیا، الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ کاونٹر فائلز پر پولنگ عملے کے دستخط نہ ہونا انتخابی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ پولنگ مہر کا نہ ہونا بھی معاملے کو سنجیدہ بنا دیتا ہے۔

الیکشن کمیشن حکام نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی عملے نے لازمی شرائط پر عمل نہ کرکے غیرقانونی کام کیا ہے، حکام کے مطابق بدانتظامی سے نتیجہ بدل جائے تو اس کو دھاندلی ہی تصور کیا جائے گا۔

حکام نے واضح کیا کہ این اے ایک سو بائیس میں دوبارہ گنتی نہیں صرف ووٹوں کی جانچ پڑتال ہوئی، لوکل کمیشن کا کام جانچ پڑتال کرنا ہے فیصلہ دینا نہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ الیکشن ٹربیونل کریں گے کہ دھاندلی ہوئی ہے یا بد انتظامی ہوئی، حکام کا کہنا تھا کہ بدانتظامی اور دھاندلی پر انتخابی سزا کے حوالے سے قوانین کمزور ہیں، حکومت انتخابی اصلاحات کمیٹی کے ذریعے انتخابی قوانین مضبوط بنائے۔

یاد رہے کہ این اے122کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیئے گئے کمیشن نے ووٹوں کے ریکارڈ اور جانچ پڑتال کی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی۔

رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نون کے سردار ایاز صادق نے بانوے ہزار تین سو ترانوے ووٹ حاصل کئے جبکہ تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے تراسی ہزار پانچ سو بیالیس ووٹ حاصل کئے اور دیگر امیدواروں نے چار ہزار ایک سو اسی ووٹ حاصل کئے۔

سابق سیشن جج غلام حسین اعوان کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این اے ایک سو بائیس میں ووٹوں کے پندرہ تھیلے کھلے ہوئے تھےاور دس تھیلے مناسب طریقے سے سیل نہیں کیے گئے تھے جبکہ اسی تھیلوں میں سے فارم 15غائب تھے۔

رپورٹ کے مطابق دو سو چار کاؤنٹر فائلوں کے سیریل نمبر ایک دوسرے سے میچ نہیں کرتے جبکہ متعدد پولنگ اسٹیشنز کی کاؤنٹرفائلوں پر دستخط موجود نہیں ۔

دوسری جانب این اے ایک سو چوبیس کے ووٹ بھی این اے ایک سو بائیس کے ریکارڈ سے ملے ہیں۔

اس سے قبل الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک نے این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت کی تھی، ٹریبونل نے قرار دیا تھا کہ الیکشن ٹربیونل ایک خودمختار ادارہ ہے، اس کا الیکشن کمشن سے کوئی تعلق نہیں، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات سے کنفیوژن پیدا ہو رہا ہے، لگتا ہے دونوں فریقین ایک دوسرے کا میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -