تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

برسات میں ڈائیریا سے بچاوٗ کے طریقے

آج کل ملک بھرمیں برسات کا موسم زوروں پر ہے اور پانی میں ہر قسم کی آلودگی شامل ہورہی ہے جس کے سبب طرح طرح کی موسمی بیماریاں پھیل رہی ہیں جن میں ڈائیریا سرِفہرست ہے اور یہ بیماری بالخصوص بچوں کو اپنا نشانہ بناتی ہے۔

بچے بے حد حساس ہوتے ہیں خوراک اور ماحول میں ذرا سی بداحتیاطی یا آلودگی رونما ہونے سے انہیں بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔ بازاروں میں بچوں کیلئے ایسی مہلک اورزہریلی چٹ پٹی غذائیں وافرمقدارمیں موجود ہیں جوبچوں کو معدے، گلے اورسینے کے امراض میں مبتلا کرتی ہیں۔

موسم گرم ہو یا سرد بارشوں کی آمد کے ساتھ ہی مکھیوں کی بھی یلغار ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں وبائی امراض پھوٹ پڑتے ہیں اور ان وبائی امراض میں سرفہرست دستوں کی بیماری یا ڈائریا ہے۔ ڈائریا بچوں اور بڑوں کو یکساں طورپراپنے نرغے میں لیتا ہے لیکن خصوصاً بچوں میں یہ بیماری اکثرجان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہرسال 5 لاکھ بچے دستوں کا شکار ہوتے ہیں اور دو لاکھ بچوں کی اموات اسی وجہ سے ہوتی ہیں۔

ڈائریا کے پھیلاؤ کے اہم ذرائع


گندہ ماحول آلودہ غذاؤں کو بھی زہرآلود کردیتا ہے اور ڈائریا ایسی ہی غذاؤں اور آلودگی سے لاحق ہوتا ہے۔ ڈائریا کے جراثیم منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور گندے ہاتھ، گندا پانی، باسی یا خراب کھانا اس کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ ہیں۔

ڈائریا سے بچاؤ میں ماں کا کردار


ڈائریا سے بچاؤ میں ماؤں کا کردار نہایت اہم ہے وہ نہ صرف حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بچوں کو دستوں سے بچاسکتی ہیں بلکہ بچوں کو صحت اور صفائی کے بارے میں معلومات فراہم کرکے انہیں اس بیماری سے مکمل طور پر محفوظ بھی رکھ سکتی ہیں۔

اس ضمن میں ماؤں کو چاہیے کہ کھانا پکانے سے پہلے گوشت اور سبزی اچھی طرح دھولیں تاکہ ان پر لگے جراثیم صاف ہوجائیں۔ کھانا پکانے کے برتن بھی صاف اور دھلے ہونے چاہئیں۔

بنگلہ دیش اور پاکستان میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جو مائیں کھانا پکانے اور بچوں کو کھانا کھلانے سے پہلے اچھی طرح ہاتھ دھو لیتی ہیں ان کے بچوں میں دستوں کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ ہاتھ دھونے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہاتھوں کو کم از کم 45 سیکنڈ تک رگڑ رگڑ کر صابن سے اچھی طرح دھویا جائے کیونکہ ہاتھوں کو صحیح طریقے سے دھو لینے سے دستوں کی بیماری سے 50 فیصد تک بچاؤ ممکن ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ پکے ہوئے کھانے اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھیں تاکہ اس پر مکھیاں نہ بیٹھیں۔

گھر میں مزیدار نمکول بنانے کا طریقہ


ڈائریا یا دستوں کے دوران بچے کے جسم سے پانی اور نمکیات ختم ہوجاتی ہیں اور اگر خدانخواستہ پانی کی یہ کمی زیادہ ہوجائے تو بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے لہٰذا ماؤں کو چاہیے کہ جیسے ہی بچے کو دست شروع ہوں اسے فوری طور پر نمکول پلانا شروع کردیں۔ اگر نمکول دستیاب نہ ہو تو گھر پربھی باآسانی تیار کیا جاسکتا ہے،نمکول بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔

چارگلاس ابلے ہوئے پانی میں آٹھ چائے کے چمچے چینی، آدھا چائے کا چمچہ نمک، ایک لیموں کا رس اور ایک چٹکی کھانے کا سوڈا ملا کرفوری طور پر بچے کو پلائیں۔ عموماً بچے یہ نمکول بڑے شوق سے پیتے ہیں، اسے وقفے وقفے سے بچوں کو دیتے رہیں تاکہ جسم میں ہونے والی پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔

اس کے علاوہ دستوں میں چاولوں کی پیچ بھی بہت فائدہ مند ہوتی ہے۔ پیچ بنانے کیلئے چار گلاس پانی میں ایک مٹھی چاول اور ایک چٹکی نمک ملا کرچولہے پر ابالنے کیلئے رکھ دیں اور اس وقت تک ابالیں جب تک چاول نرم نہ ہوجائیں اس کے بعد آدھا گلاس پانی مزید شامل کردیں پھراس آمیزے کو بلینڈرمیں ڈال کر پیس لیںا ور وقفے وقفے سے پلاتے رہیں۔ چاولوں کا پیچ بچے کو 12گھنٹے تک پلایا جاسکتا ہے اس سے دستوں میں جلد افاقہ ہوتا ہے۔

دستوں کے دوران بچوں کو کیا خوراک دیں


مائیں عموماً دستوں کے دوران بچوں کی غذا روک دیتی ہیں‘ یہ ایک غلط طریقہ ہے کیونکہ ایک تو دستوں کی وجہ سے بچہ ویسے ہی کمزور ہوجاتا ہے دوسرا غذا روکنے سے بچے میں غذائی کمی بھی واقع ہوجاتی ہے۔ لہٰذا دستوں کے دوران بچے کو نرم اور ہلکی غذا دینی چاہیے۔ اس کیلئے بچے کو کھانے میں نرم کھچڑی‘ کیلا‘ چاول اور کھیردیں۔ اس کے علاوہ دہی دستوںکے دوران بہت مفید ہے۔ دلیہ اورانڈے کا کسٹرڈ دینے سے بھی بچے میں غذائی کمی واقع نہیں ہوتی‘ ہاں البتہ بچے کو چکنائی والی غذا نہ دیں۔ دستوں کے دوران بچے کو وقفے وقفے سے کھانے کو دیں اور ماں کے دودھ سے نہ صرف بچے کے دستوں میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ بچے کی نشوونما بھی نہیں رکتی۔ ہمارے ہاں بیشتر مائیں دستوںکے دوران نمکول بھی کم دیتی ہیں اور بچے کا دودھ و غذا بھی روک لیتی ہیں جس سے بچے کی حالت اور بگڑ جاتی ہے۔

دستوں کی بیماری عموماً 4سے 5 روز میں ختم ہوجاتی ہے۔ اگر صحیح پانی اور نمکیات کے ساتھ بچے کو غذا بھی ملتی رہے تو بچے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا‘ ہاں البتہ اگر دستوں کے ساتھ ساتھ الٹیاں بھی زیادہ ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اکثر مائیں چاہتی ہیں کہ بچے کو ایسی دوائیں دی جائیں جن سے دست فوراً رک جائیں لیکن ایسا اس لیے ممکن نہیں کہ دست روکنے والی دوا دینے سے بچے کا پیٹ بھی پھول سکتا ہے اور جراثیم پورے جسم میں پھیل سکتے ہیں یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس کی وجہ سے جسم میں زہر پھیلنے سے بچے کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے لہٰذا دستوں کے دوران بچے کو غیرضروری دوائیں ہرگز نہ دیں بلکہ زیادہ سے زیادہ پانی پلائیں تاکہ پھول جیسے بچوں کی تازگی اور تندرستی برقرار رہے۔

Comments

- Advertisement -