فرانس میں صحت سے متعلق نگراں ادارے نے کہا ہے کہ چھ برس سے کم عمر کے بچوں کو تھری ڈی اشیا کی استعمال کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
ادارے کا مزید کہنا تھا کہ ان اشیا تک 13 برس کی عمر میں رسائی نسبتاً محفوظ ہے۔
ادارے کی جانب سے ییہ ہدایت ساکت عکس بنانے والی آنکھوں پر تھری ڈی کے ممکنہ اثرات کی تحقیق کے بعد جاری کی گئی ہے۔
بعض دیگر ممالک نے بھی ممالک نے حال ہی میں تھری ڈی کے استعمال کے بارے میں ہدایات جاری کی ہیں۔
ادارے کے مطابق تھری ڈی یا سہ جہتی اثرات کو سمجھنے کے لیے پہلے آنکھیں کسی بھی عکس کو ایک ہی وقت میں دو مختلف جگہوں پر دیکھتی ہیں جس کے بعد دماغ اس عکس کو ایک تصویر کی شکل میں دکھاتا ہے۔
ادارے نے ایک بیان میں کہا: ’بچوں میں بالخصوص چھ برس سے کم کی عمر میں عکس کو دیکھنے کی اس کشمکش کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں جو دیکھنے کے نظام کی نشو و نما متاثر کر سکتا ہے۔‘
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ تھری ڈی کے محفوظ ہونے پر سوال اٹھایا گیا ہو۔ یہ نظام آج کل کئی فیچر فلموں اور ویڈیو گیمز کے لیے ٹیلی وژن اور کمپیوٹر سکرینز میں استعمال ہوتا ہے۔
اٹلی نے بھی اپنے قومی صحت کے ادارے کی جانب سے انتباہ جاری کرنے کے بعد بچوں میں تھری ڈی چشموں کے استمعال کو روکنے کی کوشش کی تھی۔
جب نینٹینڈو نے سنہ 2010 میں اپنی تھری ڈی ویڈیو ریلیز کی تھی تو خبردار کیا تھا کہ اس پر گیمز کھیلنا چھ برس سے کم عمر کے بچوں کی نظر خراب کر سکتا ہے۔
فی زمانہ کئی کمپنیاں تھری ڈی مصنوعات تیار کر رہی ہیں جبکہ کہا جا رہا ہے کہ ایپل بھی جلد اپنا تھری ڈی ڈسپلے تیار کرنے والا ہے جس کے لیے کسی مخصوص عینک کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔
امریکہ میں بصارت پیمائی کے ماہرین کی تنظیم کا کہنا ہے کہ تاحال انھیں تھری ڈی مصنوعات کے باعث آنکھوں کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔