تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

خیبرپختونخواہ ارکانِ اسمبلی کا پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا

اسلام آباد: خیبر پختونخواہ کے ارکانِ اسمبلی نے بجلی کے واجبات کی ادائیگی کے لئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویزخٹک کی قیادت میں حکومت اورحزبِ اختلاف کے ارکان نےخیبرپختونخواہ ہاوٗس سے پیدل مارچ کیا اور ریڈ زون سے ہوتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچے۔

دھرنے کے شرکاء حکومت کے سامنے بجلی کے واجبات کے ادائیگی اوردیگر مطالبات پیش کریں گے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویزخٹک کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ان کے صوبے کے ساتھ زیادتیاں کررہی ہے، حکومت کے ذمہ 119 ارب روپے واجب الادا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کا دھرنا خیبر پختونخواہ پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پردیا جارہا ہے اور سوائے مسلم لیگ ن کے ارکان کے تمام جماعتیں یہاں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بجلی بناتے ہیں اوراس کے بعد وہی بجلی ہم مہنگی خریدتے ہیں، چوروں کو پکڑنا واپڈا کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے پاک چائنہ اکنامک کاریڈورکے روٹ پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے زبردستی پنجاب سے گزارا جارہا ہے جبکہ ڈی آئی خان کے راستے گوادر سے جانے پر600 کلومیٹرراستہ کم ہوگا۔

پرویز خٹک کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت کے پی کے میں ڈھائی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہورہی ہے جبکہ اگر منصفانہ تقسیم کی جائے تو کم از کم پانچ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہونی چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کا احتجاج علامتی ہے اور بطور ٹوکن کیا جارہا ہے اگر ایک ہفتے میں مطالبات پورے نہیں ہوئے توپورا صوبہ احتجاج کرے گا۔

اس موقع پرخیبر پختوانخواہ ہاؤس سے لے کرپارلیمنٹ تک سیکیورٹی کے سخت ترین اقدامات کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں تیز بارش کے باوجود خیبر پختونخواہ اسمبلی کے اراکین کا پارلیمنٹ کے باہراحتجاج جاری ہے۔


حکومتی ردعمل


حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ڈنڈا بردار فوج بھی موجود ہے۔

 پارلیمنٹ ہاؤس کے داخلی دروازے بند کردئیے گئے ہیں اورمظاہرین کو اندرنہیں جانے دیا گیا ہے۔ پولیس اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کو قائل کیا جارہا ہے کہ ان کے مطالبات میڈیا کے ذریعے حکومت تک پہنچ چکے ہیں لہذا دھرنا ختم کیا جائے۔

انتظامیہ کی جانب سے صرف وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو چند ساتھیوں کے ہمراہ پارلیمنٹ کے اندر جانے کی اجازت دی گئی ہے اس موقع پر وفاقی وزیر خواجہ آصف  خود پرویزخٹک کو لینے مرکزی دروازے تک آئے اوران کے مطالبات پر مذاکرات کررہے ہیں۔

 وفاقی حکومت کے وزیراطلاعات پرویزرشید کا کہنا ہے کہ حکومت پرحملہ کرنے والے آج حکومت سے ہی امداد طلب کرنے آرہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -