تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

دنیا کی ایسی جگہ جہاں نہ موبائل فون اور نہ وائی فائی

آج دنیا کے کونے کونے میں موبائل فون اور وائی فائی کی سہولت پہنچ چکی ہے مگر دنیا میں اب بھی ایسی جگہ ہے کہ جہاں نہ موبائل فون ہے اور نہ ہی وائی فائی کی سہولت ہے، ناقابل یقین بات یہ ہے کہ  یہ جگہ  دنیا کے امیر ترین ملک امریکہ کے دارالحکومت کے قریب واقع ہے۔

یہ جگہ ریاست جنوبی ورجینیا کا قصبہ گرین بینک ہے، جہاں حکومت کی جانب سے پابندی کی وجہ سے موبائل فون اور وائی فائی سمیت تمام وائرلیس ٹیکنالوجی کا استعمال منع ہے، جب لوگ اس قصبے کی طرف جاتے ہیں تو موبائل فون کے سگنل کم ہوتے جاتے ہیں اور آخر میں بالکل ختم ہو جاتے ہیں۔

اس قصبہ کے لوگوں کیلئے سرکاری لینڈ لائن فون کی سہولت ہی دنیا سے رابطے کا واحد ذریعہ ہے، امریکہ جیسے ملک کے دارالحکومت کے قریب واقع قصبے میں موبائل ٹیکنالوجی نہ ہونے کی انتہائی دلچسپ وجہ ہے۔

دراصل اس قصبے میں دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو دوربین  نصب ہے، جو دنیا سے اربوں کھربوں نوری سال کی مسافت پر واقع ستاروں کی دنیا کا حال جاننے کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔ یہاں اس قسم کی 9 دوربینیں نصب ہیں جن کی ریڈیو سگنل موصول کرنے کی صلاحیت انتہائی حساس ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں ہر قسم کی وائرلیس ٹیکنالوجی کا استعمال منع ہے تاکہ دوربینوں پر موصول ہونے والے ریڈیائی سگنلز میں کم از کم مداخلت ہو۔

گرین بینک قصبہ سے میلوں دوری پر بھی برف کے چمکدار پہاڑ جیسی نظر آتی ہے، جی بی ٹی کہلانے والی سب سے بڑی دوربین کی بلندی 485 فٹ ہے۔

یہ دوربینیں عام دوربینوں کی طرح عدسے استعمال نہیں کرتیں بلکہ یہ برقناطیسی لہروں کو کائنات کے گوشوں سے موصول کرتی ہے اور خلاء کے رازوں سے پردہ اٹھاتی ہیں، ان پر موصول ہونے والے سگنل دیکھے نہیں جا سکتے بلکہ دنیا کے طاقتور ترین سپر کمپیوٹر ان کا تجزیہ کر کے ماہرین فلکیات و طبیعات کو معلومات فراہم کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -