تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

دورانِ حمل وزن بڑھنا بچے کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، تحقیق

جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ وہ خواتین جو حمل سے پہلے اوسط وزن سے زیادہ وزن کی حامل ہوں یا دورانِ حمل بہت زیادہ وزن بڑھالیتی ہیں ان کے بچے سات سال کی عمر تک پہنچنے پر موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔

یہ تحقیق سال 1998 سے 2013 تک جاری رکھی گئی اوراس میں نیویارک کی کم آمدنی والی امریکی، افریقی اورڈومینشین خواتین پر کی گئی ہے۔

محقق الزبتھ وائڈن کا کہنا تھا کہ تحقیق کا مقصد حمل اور انسانی جسم کی بچپنے کی ساخت اوروزن کے درمیان تعلق اور انسانی جسم پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینا تھا۔

ماضی میں کی گئی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ وہ خواتین جو دورانِ حمل موٹی ہوجاتی ہیں وہ معمول سے زیادہ وزنی بچوں کو جنم دیتی ہیں جس کے سبب ان بچوں کو بھی موٹاپے کا مرض لاحق ہونے کے خطرات درپیش رہتے ہیں۔

تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اگر بچپن میں ہی موٹاپے کا عارضہ لاحق ہوجائے تو اس کے اثرات جوانی اور پختہ عمرمیں بھی باقی رہتے ہیں اور جوانی میں موٹاپے زیابطیس، بلڈ پریشر اور نیند کے مسائل جیسی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

امریکی ادارہ برائے ادویات کے مطابق متناسب وزن کی حامل خواتین کا وزن دورانِ حمل 25 سے 30 پاؤنڈ بڑھنا چاہئے جبکہ پہلے سے زیادہ وزن کی حامل خواتین کا وزن 15 سے 25 پاوٗنڈ تک بڑھنا ٹھیک ہے لیکن وہ خواتین جو پہلے ہی بہت زیادہ موٹاپے کا شکارہیں ان کے لئے 11 سے 12 پاؤنڈ وزن حد ہے اس سے ذیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں 727 خواتین نے حصہ لیا اور تمام خواتین کے دوران ِ حمل کے جمع شدہ اعداد و شمار کا موازنہ سات سال بعد ان کے بچوں کے طبی معائنے کے بعد حاصل کردہ اعداد وشمار سے کرکے نتائج مرتب کیے گئے۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں