تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

دوسال کےلیےسیکورٹی ایمرجنسی لگادی جائے، وزیرداخلہ کی تجویز

اسلام آباد: چوہدری نثار علی خان نے کہاہےکہ فوجی عدالتیں ریاست سے لڑنے والے دہشت گردوں کے خلاف بنائی گئی ہیں، سیاستدانوں ، میڈیا،مدارس کیخلاف استعمال نہیں کیاجائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئے چودھری نثار کا کہناتھا کہ فوجی عدالت کایہ مطلب نہیں کہ جوگیااسےسزاہوگی، فوجی عدالتوں سے بہت سے لوگ بری بھی ہوئےہیں، وزیر داخلہ نےکہا کہ دہشتگردکلاججز اوران کےبچوں کودھمکیاں دیتےہیں۔

انہوں نےکہاکہ کسی بھی مشتبہ شخص کی اطلاع ہیلپ لائین ون سیون ون سیون پردی جائے،کالعدم تحریک طالبان اور انکےمعاونین اور فنانسرزکیخلاف کارروائی شروع ہوگئی۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ تین ماہ میں انٹیلی جنس کی بنیادپرچار سو آپریشن اور ڈھائی سو سے زائد دہشتگردگرفتار کئے گئے،چوہدری نثار نے بتایا کہ دہشتگردوں کےہمدرد،معاونین کیخلاف کارروائی شروع کردی گئی، ثبوت کے بغیر کسی مدرسے کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ا ذان اور خطبے کے علاوہ لاؤڈاسپیکر کے استعمال پرپابندی ہوگی،کسی مسجدیامدرسےمیں نفرت کی تعلیم دی جارہی ہےتواطلاع دیں،چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی پیغام یا بیان نشر نہیں ہونا چاہئے، دہشت گردوں کے مالی ذرائع کوبند کیاجارہا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ خفیہ معلومات کے حوالے سے صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے، انکا کہنا تھا کہ واہگہ بارڈر حملے کی اطلاع ایک ماہ قبل دی گئی تھی، جبکہ ڈیرہ اسمٰعیل خان ٹوٹنے کی انٹیلی جنس شیئرنگ بھی موجود تھی، چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سول آرمڈ فورسز اور آرمی صوبوں کے ماتحت کام کرتے ہیں، دہشت گردی کے واقعے کوسیاست کی نذر نہیں کرناچاہئے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہرشخص کو متحرک ہونا پڑے گا، امن وامان ٹھیک ہوا تو صحت،تعلیم اور معیشت بہتر ہوگی، انکا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کا فوکل پوائنٹ وزیر داخلہ یا نیکٹا کے پاس ہو گا، ریاست کے خلاف لڑنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی ،کسی سیاسی جماعت کے پاس مسلح دستے نہیں ہیں۔

Comments

- Advertisement -