تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

حکومت رواں مالی سال میں ملکی معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام

اسلام آباد:  رواں مالی سال دوہزار چودہ پندرہ کا اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال ملکی معاشی شرح نمو 4 اعشاریہ دوچار فیصد رہی، معاشی شرح نمو کا ہدف 5 اعشاریہ صفر ایک فیصد رکھا گیا تھا۔

مینوفیکچرنگ کےشعبےکی شرح ترقی 3 اعشاریہ ایک سات فیصد رہی۔

  بڑی صعنتوں کی شرح ترقی2 اعشاریہ تین آٹھ فیصد رہی ،صنعتی شعبے کی ترقی کی شرح 3 اعشاریہ چھ دو فیصد رہی صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 6 اعشاریہ آٹھ فیصد رکھا گیا تھا۔

خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 5فیصد رہی، سروسز سیکٹر کی شرح ترقی کا ہدف 5 اعشاریہ دو فیصد رکھا گیا تھا۔

زراعت کے شعبے کی ترقی کی شرح 2 اعشاریہ آٹھ آٹھ فیصد رہی، زراعت کے شعبے کی ترقی کا ہدف 3 اعشاریہ تین فیصد رکھا گیا تھا۔

فنانس اور انشورنس سیکٹر میں ترقی کی شرح 6.18فیصد رہی۔

لائیواسٹاک کےشعبے میں ترقی کی شرح 4 اعشاریہ ایک دو فیصد رہی۔

تعمیرات کے شعبے میں ترقی کی شرح 7 فیصد رہی۔

ماہی گیری کے شعبے میں ترقی کی شرح 5 اعشاریہ سات پانچ فیصد رہی۔

اہم فصلوں کی کی پیداوار میں اضافے کی شرح صفر اعشاریہ دو آٹھ فیصد رہی۔

ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر میں ترقی کی شرح 3 اعشاریہ تین آٹھ فیصد رہی۔

کان کنی کے شعبے میں ترقی کی شرح3 اعشاریہ آٹھ چار فیصد رہی۔ کان کنی کے شعبے کی ترقی کا ہدف ساڑھے چھے فیصد رکھا گیا تھا۔

چھوٹی صنعتوں کی ترقی کی شرح 8 اعشاریہ دوچار فیصد رہی، چھوٹی صنعتوں کی ترقی کا ہدف 8 اعشاریہ چار فیصد رکھا گیا تھا۔

جولائی تا اپریل ٹیکس وصولیاں 1975ارب ریکارڈ کی گئیں جولائی تا اپریل غیر ملکی سرمایا کاری کا حجم 89کروڑ70 لاکھ ڈالر رہا۔

رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ غیر ملکی سرمایا کاری میں 8 فیصد کی کمی آئی، جولائی تا اپریل جاری کھاتوں کا خسارہ 1ارب 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالررہا۔

افراطِ زر کی شرح جولائی تا اپریل کے دوران 4 اعشاریہ آٹھ ایک فیصد رہی، رواں مالی سال افراطِ زر کی شرح11 سال کی کم ترین سطح پر ہے، جولائی تا اپریل ترسیلات زر کا حجم 14ارب 96 لاکھ ڈالر رہا۔

رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 17 ارب 92 کروڑ ڈالررہا جولائی تا اپریل ملکی برآمدات کا حجم 19ارب 92 کروڑ ڈالر رہا۔ جولائی تا اپریل ملکی درآمدات کا حجم 37ارب 85 کروڑ ڈالر رہا۔

جولائی تا اپریل میں نجی شعبے کو دیئے گئے قرضے میں 37 فیصد کمی ہوئی، نجی شعبے کو دیئے گئے قرض کا حجم195 ارب 20 کروڑ روپے رہا۔

Comments

- Advertisement -