کراچی: پاکستان تحریک کی سندھ اسمبلی میں الطاف حسین کے خلاف مذمتی قرارداد لانے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے پاک آرمی کے خلاف بیان پرسندھ اسمبلی کی اپوزیشن دو حصوں میں منقسم ہوگئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ فنکشنل اورپاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے مشترکہ قرارداد پی ٹی آئی کے لیڈرثمر علی خان نے پیش کرنی تھی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج نے آؤٹ آف رول قرارداد پیش کرنے کی اجازت سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ آج پہلے سے طے شدہ موضوعات پرکاروائی ہوگی۔
اسپیکرکی جانب سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پرتینوں جماعتیں سندھ اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئیں۔
سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش نا کرسکنے پر اپوزیشن جماعتوں نے ایوان کے باہر ایوان لگایا اور علامتی قرارداد سابق اپوزیشن لیڈر شہریار مہر نے پیش کی۔
ایم کیو ایم کا اس معاملے پر موقف تھا کہ کسی بھی صورت اپنے قائد کے خلاف قرادداد سندھ اسمبلی میں پیش کرنے نہیں دیں گے۔
اس موقع پرمسلم لیگ فنکشنل کے ارکان نےسندھ اسمبلی میں احتجاج بھی کیا جس کے سبب اسمبلی میں کافی ہنگامہ آرائی کا ماحول رہا۔
واضح رہے کہ الطاف حسین نے ایسی ایس پی راؤ انوار کی جانب سے ایم کیو ایم کےخلاف کی گئی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ اس دوران ایم کیو ایم کے قائد پاک فوج کے لئے غیرمناسب الفاظ استعمال کرگئے جس پرانہوں نے بعد میں معافی بھی مانگ لی تھی۔
مہاجروں پرالزام لگانا ترک کیا جائے، الطاف حسین
الطاف حسین کی تقریرپرپاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے انتہائی سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے قانونی کاروائی کا فیصلہ کیا تھا۔
پاک فوج نے الطاف حسین کے بیان پر قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرلیا
پنجاب اسمبلی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف قرارداد جمع کرائی گئی ہے قرارداد پی ٹی آئی کے میاں محمود الرشید نے جمع کرائی جبکہ بلوچستان اسمبلی میں یہ قرارداد پہلے ہی منظورکی جاچکی ہے۔