اسلام آباد: خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلاء کی درخواست منظور کرتے ہوئے تین نومبر کی ایمرجنسی میں شریک تمام معاونین کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے دیا۔
مقدمے کی سماعت تین رکنی بنچ نے کی جس کی صدارت جسٹس فیصل عرب کررہے تھے۔
عدالت نے سابق وزیرِ اعظم شوکت عزیز، سابق وزیرِ قانون زاہد حامد اورجسٹس ریٹائرڈ عبدالحمید ڈوگر سمیت دیگر کے نام وفاقی حکومت کی جانب سے دائرکردہ درخواست میں 15 روز میں شامل کرکے دوبارہ درخواست دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس یاور علی نے مقدمے پر اختلافی نوٹ بھی دیا جس میں انہوں نے کہاکہ یہ مقدمہ درست نہیں ہے۔
سابق صدر کے وکیل فروغ نسیم نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ خدا نے انصاف کا بول بالا کیا ہے اب اگر وفاقی حکومت یہ مقدمہ چلانا چاہتی ہے تو دوبارہ درخواست دائر کرے اور اس میں تمام معاونین کو شامل کرے ورنہ پھر اعتراض لگایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت واقعی اس مقدمے کا فیصلہ چاہتی ہے تو مارچ 1956 سے شروع کرے اور آئین توڑنے والے ہر شخص کو سزا وار قراردیا جائے۔
واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف پرآرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن آرٹیکل چھ کی دوسری شق کے تحت فیصلہ دیا گیا کہ تنہا پرویز مشرف کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔