تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

فوجی عدالتوں سے دی گئی 6مجرموں کی سزائےموت پر عمل درآمد معطل

اسلام آباد: اٹھارہویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی چھ افراد کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دیا، عملدر آمد سپریم کورٹ بار کی درخواست پر عبوری طور پر روکا گیا جبکہ سپریم کورٹ نے اکیسویں ترمیم سے متعلق سماعت میں حکم امتناع جاری کیا اور حکومت سے بائیس اپریل تک جواب طلب کرلیا ہے۔

نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم کی گئی فوجی عدالتوں سے 6دہشتگردوں کی سزائے موت کو سپریم کورٹ میں چیلنچ کیا تھا، سپریم کورٹ میں درخواست معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس زیرِ سماعت ہے ، اس لئے عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ فوجی عدالت کی آئینی حیثیت کے تعین تک سزائے موت پر عملدرآمد روکا جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل  سے سوال کیا کہ حکومت کو ان سزاؤں پر عمل درآمد کی کیا جلدی ہے اور کیوں نہ انھیں کچھ عرصے کے لیے موخر کر دیا جائے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ فوجی عدالت سے سزا پانے والوں کو آرمی ایکٹ کے شق 133 بی کے تحت اپیل کا حق حاصل ہے، جسے وہ استعمال کر سکتے ہیں، جس پر چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ان افراد کے خلاف ہونے والی عدالتی کارروائی کے بارے میں کوئی معلومات سامنے نہیں آئیں اور انھیں سزا ملنے کی خبر بھی میڈیا کے ذریعے پتہ چلی، ضروری ہے کہ دیکھا جائے کہ جو کارروائی ہوئی وہ قانون کے مطابق تھی یا نہیں۔

عدالت نے فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے چھ افراد کی سزا پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا اور کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر حتمی فیصلہ آنے تک یہ سزا معطل رہے گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس 16 دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر ہونے والے شدت پسندوں کے حملوں کے بعد شدت پسندی کے مقدمات کے فوری فیصلوں کے لیے پارلیمنٹ میں 21ویں ترمیم کے تحت دو سال کے لیے ملک بھر میں فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے قانون سازی کی گئی تھی۔

اس کے بعد ایک فوجی عدالت نے رواں ماہ کے آغاز میں شدت پسندی کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے چھ مجرموں کو موت جبکہ ایک کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا  کہ جن افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے، اُن میں نور سعید، حیدر علی، مراد خان، عنائت اللہ، اسرار الدین اور قاری ظہیر شامل ہیں جبکہ عباس نامی شخص کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

Comments

- Advertisement -