تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

قومی اسمبلی اجلاس,21ویں آئینی ترمیم، آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں نسدادِ دہشت گردی اور دہشت گردوں کو سخت سزائیں دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم اور آئین میں اکیسویں ترمیم کے لئے بل پیش کر دیئے گئے ہیں۔

اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں وزیرِاعظم نواز شریف بھی شریک ہوئے ،اجلاس کی کاروائی دس منٹ تک جاری رہی۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے آئین میں اکیسویں ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا ،وزیرِ اطلاعات نے ایوان میں الگ الگ تحاریک پیش کیں، جس کے تحت ان دونوں بلوں پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں مزید کوئی کاروائی نہیں ہوگی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیر کو آرمی ایکٹ میں ترمیم اور اکیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے رائے شماری ہوگی، آرمی ایکٹ کے تحت دہشتگردوں اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جا سکیں گے جبکہ اکیسویں ترمیم کے تحت ان عدالتوں کو ائینی کور دیا جائے گا۔

آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری سادہ اکثریت سے دی جائے گی جبکہ آئین میں ترمیم کے لئے ایوان میں دوتہائی 228ارکان کی حاضری درکار ہوگی، قومی اسمبلی آرمی ایکٹ میں ترمیم اور اکیسویں ترمیم کی منظوری پیر کو دے گی، آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کو دہشت گردی یا ملک دمشن سرگرمیون میں ملوث عناصر کے مقدمات بھیجنے کا اختیار وفاقی حکومت کو ہوگا۔

اکیسویں ائینی ترمیم کے تحت آئین کے فرسٹ شیڈول میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، فرسٹ شیڈول میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 پاکستان نیوی ارڈیننس ایکٹ1961 اورتحفظ پاکستان ایکٹ2014کو شامل کیا گیا ہے، آئین کے ارٹیکل 175میں بھی ترمیم کی جائے گی۔

بل کے متن کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے لئے آرمی ایکٹ کی شق ڈی میں ترامیم کی تجویز کی گئی ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جائے گی، اغواء برائے تاوان کے ملزمان کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا ہوگی، مذہب اور فرقے کے نام پر ہتھیار اٹھانے والوں پر بھی آرمی ایکٹ لاگو ہوگا، غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے مالی معاونت کرنے والے ہشت گرد بھی اس ایکٹ کی زد میں آئیں گے، دہشت اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا کرنے والوں کو ارمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی۔

وفاقی حکومت زیرِ سماعت مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیج سکے گی، فوجی اور سول تنصیبات پر حملہ کر نے والوں کو آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی، دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے والوں کو بھی آرمی ایکٹ کے تحت سزا دی جا سکے گی، بیرون ملک سے دہشت گردی کر نے والے پر بھی ارمی ایکٹ لاگو ہوگا۔

فوجی عدالتوں کو منتقل ہونے والے مقدمات آرمی ایکٹ کے زمرے میں آئیں گے، فوجی عدالتوں کا قیام دو سال کے لئے ہوگا، ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت زیرِ التواء مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیج سکے گی۔

Comments

- Advertisement -