تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

لاہور ہائیکورٹ : اے آر وائی نیوز کے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی

لاہور: ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کے متعلق کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز انتظامیہ اور مبشر لقمان سے جواب طلب کرلیا ۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے اے آر وائی نیوز سے متعلق کیس کی سماعت کی، اے آر وائی نیوز کے چیف ایگزیکٹو سلمان اقبال کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت نے منظور کرلی، اے آر وائی نیوز کی وکیل ڈاکٹر عبدالباسط نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ فل بینچ کی تشکیل کے خلاف انہوں نے اپیل دائر کر رکھی ہے لہذا سماعت روکی جائے،عدالت نے قرار دیا کہ سب کا موقف سن کر انصاف پر مبنی فیصلہ دیا جائے گا۔

 اے آروائی نیوز کے وکیل کے ان دلائل پر عدلیہ سمیت معاشرے کے ہرطبقے کی خرابیاں دکھانا صحافیوں کا فرض ہے،عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے اُن کی وکالت کا لائسنس بھی معطل کردیا، فاضل جج نے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کو مخاطب کرکے سخت الفاظ میں کہا کہ خراب افراد کی دس فہرستیں بنائیں تو ہر فہرست میں آپ کا نام آئے گا، وکلا نے ڈاکٹر عبدالباسط کے حوالے سے فاضل عدالت کے ریمارکس پر احتجاج کیا۔

دوسری جانب پی ایف یو جے نے لاہور سیشن کورٹ میں دنیا نیوز کی ٹیم پر تشدد اور مبشر لقمان کیس میں فاضل جج کے ریمارکس پر احتجاج کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں رانا عظیم اور امین یوسف نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے لیئے صحافی برادری نے قربانیاں دیں مگر اب آزاد عدلیہ آزادی صحافت پر قدغن لگا رہی ہے۔پی ایف یو جے کی جانب سے فیصل چوک پر مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر رانا عظیم اور امین یوسف نے چیف جسٹس سے مبشر لقمان کیس کے دوران صحافت پر دیئے گئے ریمارکس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا، مظاہرے میں وکلا نے سیشن کورٹ میں دنیا ٹی وی کی ٹیم پر تشدد کی بھی مذمت کی۔

Comments

- Advertisement -