کراچی : سوئٹزر لینڈ کے مایہ ناز کوہ پیما مائیک ہورن پاکستان پہنچ گئے ، تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کے دس ممالک کا دورہ کرنے کے بعد سوئٹزر لینڈ کے مایہ ناز کوہ پیما مائیک ہورن پاکستان پہنچ گئے ہیں ۔
A month into my commute to K2 – this is Pakistan. The people are warm & welcoming. Full vid: http://t.co/0nXbns5AZQ pic.twitter.com/qbHqHGwlWe
— Mike Horn (@ExploreMikeHorn) June 12, 2015
ان کے دو ساتھی فریڈ روش اور کے بی راچن بھی ان کے ہمراہ ہیں، مائیک ہورن پاکستان کی بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کریں گے۔
Whatever you do, back yourself 100%, no matter what others say! #DrivenToExplore #Pakistan #NoShortcuts pic.twitter.com/57bCyXIV2H — Mike Horn (@ExploreMikeHorn) June 7, 2015
وہ اس سے قبل جرمنی، پولینڈ، لیتھونیا، لتویا، روس، قازقستان، ازبکستان، تاجکستان، کرگستان، اور چائنا کا سفر کرنے کے بعد پاکستان پہنچے ہیں۔
مائیک ہورن نے پاکستان میں حفاظتی انتظامات کی فراہمی کے سلسلے میں پاکستان کے سابق کرکٹر وسیم اکرم کا خاص طور سے شکریہ ادا کیاہے۔
Everything becomes possible if you keep on looking up! #GClass #DrivenToExplore pic.twitter.com/UwORFp6XRu
— Mike Horn (@ExploreMikeHorn) June 10, 2015
مائیک ہورن کا شمار دنیا کے مایہ ناز کوہ پیماؤں میں ہوتا ہے انہوں نے ان ممالک کا دورہ کیا ہے جودنیا کی ایکوئٹر لائن میں آتے ہیں۔
Thanks @wasimakramlive fellow coach @KKRiders to help me get security clearance to go and climb K2, What an amazing human being. #Pakistan — Mike Horn (@ExploreMikeHorn) June 12, 2015
اس کے علاوہ مائیک ہورن نے نارتھ پول میں ساٹھ روز کا سفر بھی طے کیا ہے، انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز دنیا کے خطرناک ترین جنگل ایمزون میں سفر طے کر کے کیا۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مائیکل ہورن 2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ میں انڈین ٹیم کی منجمینٹ میں بھی شامل تھے، یاد رہے کہ مذکورہ ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم فاتح قرار پائی تھی۔
@wasimakramlive man of his word, a man I trust, thanks for giving me the opportunity to discover the beauty of Pakistan in nature and people
— Mike Horn (@ExploreMikeHorn) June 12, 2015
اس کے علاوہ مائیک ہورن 2014 میں برازیل میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ جیتنے والی جرمن کی ٹیم کی مینجمنٹ کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
جبکہ بھارت میں ہونے والی آئی پی ایل کرکٹ لیگ میں کولکتہ نائٹ رائیڈر کی ٹیم مینجمنٹ میں بھی اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں، یاد رہے کہ اس آئی پی ایل کا فائنل بھی کولکتہ نائٹ رائیڈر کی ٹیم نے جیتا تھا۔