تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ملیشین جہاز ایم ایچ 370 کا ملبہ بحرِہند سے مل گیا

فرانسیسی جزیرے لاری یونین سے جہاز کے ملبے کا ایک ٹکڑا ملا ہے اور ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ ٹکڑا ملائیشین ائیر لائن کی پرواز MH370 کا بھی ہو سکتا ہے جو پچھلے سال مارچ میں 239 مسافروں کے ساتھ لاپتہ ہو گیا تھا۔

MH 370

تفصیلات کے مطابق فرانسیسی حکام نے 2 میٹر لمبا ملبے کا ٹکڑا جس کے ابتدائی معائنے سے خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ جہاز کے ”پر“ کا حصہ بھی ہو سکتا ہے، کو تحویل میں لے لیا ہے اور اب طیارہ حادثے کی تحقیقات کرنے والے ماہرین کی ٹیم اس کا معائنہ کرنے کیلئے جلد فرانس پہنچ جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ماہرین ٹکڑے کا تجزیہ کرنے کے علاوہ اس پر موجود سیریل نمبر کے ذریعے حقائق کا پتہ چلانے کی کوشش کریں گے۔

MH 370

لاری یونین جزیرے کے کچھ افراد ساحل سمندر پر صفائی کا کام کر رہے تھے کہ اسی دوران انہیں یہ ٹکڑا ملا۔ ایک عینی شاہد کے مطابق یہٹکڑا مکمل طور پر سیپیوں سے ڈھکا ہوا تھا جس سے یہ اندازہ ہو سکتا ہے کہ کافی دیر سے پانی میں تھا۔ ماہرین اسی وجہ سے یہ خیال بھی ظاہر کر رہے ہیں یہ ٹکڑا ملائیشیا کی پرواز ایم ایچ370 کے ملبے کا ٹکڑا بھی ہو سکتا ہے۔

map

ملیشیا نے مغربی بحرِہند میں واقع جزیرے کی جانب اپنی ٹیم روانہ کردی ہے جو کہ یہ تحقیقات کرے گی کہ آیا یہ ٹکڑا ملیشیا کے گمشدہ طیارے کا ہے کہ نہیں۔

ملیشین ایئرلائنز نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ابھی یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ آیا یہ ملیشین جہاز کا ٹکڑا ہے بھی کہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ملائیشیا کا طیارہ MH370 گزشتہ سال مارچ میں کوالالمپور سے 239 مسافروں کو لے کر بیجنگ کیلئے رونہ ہوا تھا اور لاپتہ ہو گیا تھا۔ عالمی سطح پر تحقیقات کے باوجود نہ تو اس کا ملبہ ملا اور نہ ہی اس میں سوار مسافروں کا پتہ چلایا جا سکا جس کے بعد ملائیشین حکام نے اعلان کیا تھا کہ طیارے پر سوار تمام مسافروں کی موت کو یقینی تصور کیا جائے۔

Comments

- Advertisement -