تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے پوچھے گئے سوالات کے جواب وفاق سے بھی طلب

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دینے سے انکار کردیا ہے، عدالت عظمیٰ نے ان سوالوں کا جواب وفاق سے مانگ لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی بینچ نے سماعت کی، سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دس رکنی بینچ کے روبرو کہا  کہ فیصلہ حقائق کے مطابق نہیں اس لیے نظر ثانی چاہتےہیں، یہ کہنا درست نہیں کہ میری وجہ سے تاخیر ہے۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا موقف تھا کہ جائیدادیں انکی اہلیہ کی ہیں، معزز جج نے لکھ کر دیا تھا کہ ذرائع آمدن کا انکی فیملی سے پوچھیں، سرکاری وکیل کے دلائل جاری تھے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ میری اہلیہ عدالت کے کہنے پر بیان دینے آئی تھی، جس پر جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ قاضی صاحب ریکارڈ پر سب کچھ واضح ہے، عامر رحمان کو تسلی سے دلائل دینے دیں۔

جسٹس مقبول باقر کے ریمارکس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ چاہیں تو دو سال کیس سنتے رہیں، ہماری زندگیاں تو دو سال سے تباہ ہو چکی ہیں، حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے، حکومتی وکیل بتائیں میری اہلیہ کے بیان کوتسلیم کرتے ہیں یا نہیں، سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے رویے پر بینچ میں شامل جسٹس منظور ملک نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قاضی صاحب آپ عدالتی ریکارڈ سے واقف ہیں، تحمل سے اچھے موڈ میں بیٹھیں آپکی ٹینشن ہم سمجھتے ہیں۔

دوران سماعت سرینا عیسیٰ نے بھی مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیان کا حوالہ عدالت میں دینا ہے تو ویڈیو چلائیں، جس پر جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ محترمہ آپ مہربانی کر کے تشریف رکھیں۔

ایک بار پھر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری وکیل کے دلائل کے دوران مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ میرا اہلیہ کے بیان کا متن ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے، مجھے کیا معلوم کہ سرکاری وکیل جیب سے کاغذ نکال کر پڑھ رہے ہیں، جس پر سرکاری وکیل عامر رحمان نے کہا کہ سرینا عیسیٰ کا بیان عدالت نے ریکارڈ کا حصہ بنایا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فائز کی باربار مداخلت پر جسٹس منظور ملک نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ صاحب پلیز ہمیں کچھ کام کر نے دیں۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس،سپریم کورٹ کے ججز میں اختلاف

دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے عدالت بارہ بجے برخاست کرنے پر اعتراض مسترد کیا، عدالت عظمیٰ نے قاضی سے پوچھے گئےتین سوالوں کا جواب وفاق سے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گذشتہ سماعت پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کی جانب سے پوچھے گئے تین سوالوں کا جواب تکنیکی طور پر دینے سے انکار کیا تھا، پیر کے روز وفاقی کے وکیل اپنے دلائل مکمل کرینگے۔

Comments

- Advertisement -