تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت نے ریڈزون فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا

اسلام آباد : وفاقی وزیر ِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ریڈ زون کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے فوج کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں فوج کے 350 اہکار کو تعینات کردیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے کئے گئے دو اہم فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذاکرت کی کوشش کی باربار ناکامی کے باوجود ایک بار پھر جمہوریت اور پاکستان کے مستقبل کے نام پر دونوں جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بے شک عمران خان ہم سے بات نہ کریں وہ اپوزیشن کی جماعت ہیں تو اپوزیشن کی کمیٹی سے تو بات کریں جماعت اسلامی تو ان کی اپنی اتحادی ہے اس کی بات تو سنے۔

سکیورٹی کے حوالے سے دوسرے اہم فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی معاملات کو ہم سیاسی طریقے سے حل کریں گے لیکن ریڈ زون کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے اسے فوج کے حوالے کیا جائے اور اسی حوالے سے صبح سے آرمی چیف سے ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنوں کا ایجنڈا عوامی نہیں ہے تحریک انصاف پہلے چار حلقوں کی بات کرتی تھی پھر مطالبات بڑھتے گئے لیکن ہم افہام و تفہیم کی راہ پر گامزن ہیں۔ مارچ کی اجازت سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے لئے نگران حکومت پاکستان مسلم لیگ ن نے نہیں بنائی تھی لہذا پی ٹی آئی کا ہماری حکومت کے خلاف احتجاج بے معنی ہے جبکہ انتخابات پر ہمارے بھی تحفظات ہیں

دھرنوں کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور تاجروں کو بے بہا نقصان ہورہا ہے جبکہ غیر ملکی سفیروں کو بھی شدید مشکلات لاحق ہیں، کیا جمہوری معاشروں میں ایسا ہی ہوتا ہے؟۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود مجھے کہا تھا کہ ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے لیکن وہ اپنی بات سے پھر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری دس لاکھ افراد جمع نہیں کرسکے تو اس بات کا غصہ حکومت پر اتارنا درست نہیں ہے۔

اگر اسی طرح فیصلے ہوتے رہے تو کل کوئی اور گروہ جو ان سے زیادہ طاقتور ہوگا وہ نئے مطالبات لے کر آجائے گا اور اسکے چھ مہینے بعد پھر کوئی اور آجائے گا۔

Comments

- Advertisement -