تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

پاکستان میں عیسائیوں خلاف تشدد میں اضافہ: رپورٹ

اسلام آباد: اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والے گروپ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایشیا کی تیزی سےترقی کرتی ہوئی شہری آبادیوں میں اقلیتوں اور مقامی آبادیوں کو سب سے کم فوائد حاصل ہورہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شہروں کی جانب ہجرت کی شرح بڑھ جانے سے بھی ایشیائی کمیونٹیز میں تفریق اورعدم تحفظ کے احساس کو فروغ ملاہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقلیتیں اور مقامی آبادیاں شہروں کا رخ کررہی ہیں جس کی وجہ مسلح تنازعات ہیں یا اور دیہی علاقوں میں کھیتی باڑی کے شعبےمیں بڑھتی ہوئی بیروزگاری ہے۔

اقلیتوں اورمقامی آبادیوں کو شہری ترقیاتی منصوبوں کے لئے ان کی زمینوں سے بے دخل کیا جارہاہے جیسے کہ کمبوڈیا، یا سیاحوں کے لئے شہروں کو پرکشش بنانے کے لئے مخصوص علاقوں میں محدود کیا جارہاہے جیسا کہ تھائی لینڈ میں۔ مذہب کی بنیاد پر بھی ایشیائی ممالک میں اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہے جیسا کہ ویتنام کے ہو چی مو شہر میں یا پھر برما کے رہنگیا مسلم۔

جنوبی ایشیا میں شہروں کی تیز رفتار ترقی سے کچی آبادیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت میں دلت نامی مقامی آبادی کو خطرنک اور عامیانہ کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے صفائی ستھرائی وغیرہ۔ دلت خواتین کو کام کے دوران جنسی زیادتی جیسے سنگین مسائل کا سامنا بھی زیادہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ معاشرے میں انکی شنوائی دیگر کی نسبت کم ہے۔

پاکستان میں مسیحی اورشیعہ اقلیتوں کو شہری علاقوں میں مذہب کی بنا پرقتل وغارت کا نشانہ بنایا جاتارہاہے اور گزشتہ کچھ سالوں میں اس میں شدت آئی ہے۔

محقق لاٹیمیر نے اپنی رپورٹ کے اختتام میں کہا ہے کہ مقامیوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے ہی کسی شہرکا سماجی تعلق طویل عرصے تک قائم رہ سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -