لاہور: اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے بجٹ پیش کیا۔
وزیر خزانہ ہاشم جواں بجٹ نے بجٹ تقریر میں کہا پنجاب حکومت عوامی فلاح و بہبود کے متعدد منصوبے لا رہی ہے، معاشی ترقی کے اعداد و شمار بہتری کی جانب گامزن ہیں، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
انھوں نے کہا پنجاب میں ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافہ کیا جائے گا، گریڈ 1 سے 19 تک کے ملازمین (جنھیں پہلے اضافی الاؤنس نہیں دیا گیا) کے خصوصی الاؤنس میں 25 فی صد اضافہ کیا جائے گا، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فی صد اضافہ کیا جائے گا، مزدوروں کی کم از کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے۔
بجٹ تقریر کے اہم نکات
نئے مالی سال کا پنجاب کا مجموعی بجٹ 2653 ارب روپے ہے
بجٹ گزشتہ سال سے 18 فی صد زیادہ ہے
ٹیکس
بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا
صوبائی محصولات کے لیے 405 ارب روپے کا ہدف مقرر
وفاقی محصولات کی وصولی کا ہدف 5869 ارب روپے ہے
10 مزید سروسز پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 16 فی صد سے کم کر کے 5 فی صد کرنے کی تجویز
کال سینٹرز پر ٹیکس کی شرح ساڑھے 19 سے کم کر کے 16 فی صد کرنے کی تجویز
بجٹ میں جاری اخراجات کا تخمینہ 1,428 ارب روپے
ترقیاتی پروگرام
پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 560 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں
ترقیاتی بجٹ میں 66 فی صد کا غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے
انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے لیے 145 ارب 40 کروڑ روپے مختص
اسپیشل پروگرامز کے لیے 91 ارب 41 کروڑ روپے مختص
معاشی نمو کے لیے 57 ارب 90 کروڑ روپے مختص
شاہرات کی تعمیر و توسیع کے لیے 105 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
لاہور شہر کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 28 ارب 30 کروڑ روپے مختص
لاہور میں الیکٹرک بسوں کے لیے 60 کروڑ روپے رکھے جا رہے ہیں
آئندہ مالی سال مواصلات کے لیے 380 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں
سوشل سیکٹر میں تعلیم اور صحت کے لیے مجموعی طور پر 205 ارب 50 کروڑ روپے مختص
صحت
شعبہ صحت کے لیے 370 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں
شعبہ صحت کا ترقیاتی بجٹ 182 فی صد زیادہ ہے
شعبہ صحت کے ترقیاتی پروگرام کا مجموعی بجٹ 96 ارب روپے
ہیلتھ انشورنس پروگرام کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں
یونی ورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام سے پنجاب کی 100 فی صد آبادی کو مفت علاج کی سہولت ملے گی
اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے شعبے کے لیے 78 ارب روپے مختص
سیالکوٹ میں ایک ارب 70 کروڑ روپے کی مالیت سے سرجیکل سٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے
پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے لیے 19 ارب مختص کیے جا رہے ہیں
119 تعلقہ اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 6 ارب روپے کا پروگرام
موذی امراض پر قابو کے لیے 11 ارب روپے مختص
کرونا ویکسینیشن کے لیے 10 روپے کا خصوصی بلاک
سرکاری اسپتالوں میں ادویہ کی فراہمی کے لیے 35 ارب 25 کروڑ روپے مختص
14 شہروں میں جدید ٹراما سینٹرز کے قیام کے لیے 3 ارب 50 کروڑ روپے مختص
تعلیم
تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 442 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں، موجودہ سال سے 51 ارب روپے زیادہ
ترقیاتی اخراجات کے لیے 54 ارب 22 کروڑ روپے مختص
جاری اخراجات کے لیے 388 ارب روپے رکھے گئے ہیں
پنجاب کے 8360 پرائمری اسکولز کو ایلمنٹری میں اپ گریڈ کر رہے ہیں، جس کے لیے 6 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں
حکومت کی امداد سے تعلیم حاصل کرنے والے 33 لاکھ بچوں کے لیے 23 ارب روپے مختص
ہائر ایجوکیشن کے لیے 15 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ مختص
پنجاب میں آئندہ سال 7 نئی یونی ورسٹیز قائم کی جا رہی ہیں
سیالکوٹ میں 17 ارب کی لاگت سے انجینئرنگ یونی ورسٹی قائم کی جائے گی
صوبے بھر میں 86 نئے کالجز کی قائم کی تجویز
رحمۃ للعالمین اسکالر شپ پروگرام کے لیے 83 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص
صنعت و تجارت
ترقیاتی بجٹ 3 ارب سے بڑھا کر 12 ارب روپے کرنے کی تجویز
جاری صنعتی اسٹیٹس کی تعمیر کے لیے 3 ارب 50 کروڑ روپے مختص
گجرات میں اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ کی قیام کے لیے 1 ارب 30 کروڑ روپے مختص
پنجاب روزگار پروگرام کے تحت قرضوں کی فراہمی کے لیے 10 ارب روپے مختص
ماڈل بازاروں کے قیام کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص
سستی اشیا کی فراہمی کے لیے پنجاب کے مختلف اضلاع میں 362 سہولت بازار کام کر رہے ہیں
ورک فورس کی بہتری کے لیے 17 ارب روپے مختص
اسکلنگ یوتھ پروگرام کے لیے 9 ارب روپے مختص
دیگر
محکمہ زراعت کا ترقیاتی بجٹ 31 ارب 50 کروڑ کرنے کی تجویز
زرعی تحقیقی مراکز کی تعمیر کے لیے 10 ارب روپے کی تجویز
نہری نظام کی بہتری اور جدت کے لیے 55 ارب روپے مختص
جنوبی پنجاب کے لیے 189 ارب روپے مختص
ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 360 ارب روپے مختص
ہاؤسنگ سیکٹر میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے 3 ارب روپے کا فنڈز مختص
پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے پنجاب کی 16 تحصیلوں میں 86 ارب کے فنڈز مختص
کسان کارڈ کے لیے 4 ارب، آبی کھالوں کے لیے 5 ارب روپے مختص
لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیے 5 ارب روپے مختص
شجرکاری کے فروغ کے لیے 4 ارب روپے مختص
جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایک ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
احساس پروگرام کے لیے 18 ارب روپے مختص
سیاحت کا بجٹ 1 ارب 25 کروڑ روپے تجویز
انسانی حقوق، اقلیتی امور کے لیے 2 ارب 50 کروڑ روپے مختص