تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

پولیس اور جج پرحملوں کا الزام، قادری اورعمران پر مزید 3 مقدمات درج

اسلام آباد: اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں عمران خان اور طاہرالقادری کے خلاف مزید تین مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔

مقدمہ نمبر چارسوچار پولیس وین پر حملہ اور مقدمہ نمبر چار سو پانچ سپریم کورٹ کے جج جسٹس ثاقب نثارکی گا ڑی پر حملے اور پتھراؤ کے الزام میں درج کیا گیا۔ اسی طرح تیسری ایف آئی آر نمبر چار سو چھ جیو ٹی وی کے آفس پرحملہ کرنے کے الزام پرکاٹی گئی ہے۔

پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے خلاف مجموعی طور پراب تک نو مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔

گزشتہ روز ریڈزون میں ہنگامہ آرائی کے بعد وزیرِاعظم آفس کی جانب سے طاہر القادری اور عمران خان سمیت دیگررہنماؤں کے خلاف انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کےتحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا، جس کی ایف آئی آر میں بغاوت کی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، وزیراعظم ہاؤس کی جانب سےپاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک اور انکے اتحادیوں کیخلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ اور ایوان صدر پر حملے کی ایف آئی آر میں بغاوت دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ، جس کے لیے انتظامیہ نے دفعات کے اضافے کیلئے وزارت داخلہ کو خط لکھ  دیا، ایف آئی آرمیں کہا گیا کہ عمران خان، علامہ طاہرالقادری، چوہدری شجاعت حسین، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویزخٹک، شاہ محمودقریشی، جہانگیرترین، شفقت محمود، شیخ رشید، رحیق عباسی، خرم نوازگنڈاپور، رہنماسنی اتحادکونسل صاحبزادہ حامد رضا اور دیگرنے حکومت کے خلاف شرانگیز تقاریر کیں اورکارکنوں کوحکومت کےخلاف اکسایا۔

متن کے مطابق مقررین مطالبات نہ مانے کانے کی صورت میں دھمکیاں بھی دیتے رہے، اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کیخلاف تھانہ آبپارہ میں بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا، یہ مقدمہ ڈھائی سو افراد کیخلاف درج کیا گیا ہے، جس کی دفعات میں پولیس پر حملہ اور کارِسرکار میں مداخلت سمیت دیگر دفعات درج کی گئی تھیں۔

Comments

- Advertisement -