تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

‘پی ڈی ایم حکومت فیصلہ کرے مفاہمت چاہتی ہے یا ٹکراؤ، ہم دونوں کیلئے تیار ہیں’

لاہور : تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت فیصلہ کرے مفاہمت چاہتی ہے یا ٹکراؤ، ہم دونوں کیلئے تیار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا شہبازشریف نے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی ہے، پی ڈی ایم حکومت فیصلہ کرےمفاہمت چاہتی ہے یاٹکراؤ،ہم دونوں کیلئے تیارہیں۔

شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم یکجہتی چاہتی ہےیاانتشار، آج ملک بکھرا ہوا دکھ رہا ہے، آئین کی پاسداری ہوگی یاسیاسی انجینئرنگ۔

پنجاب کی صورتحال کے حوالے سے رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ پنجاب میں ضمنی الیکشن ہونےہیں لیکن لگتا ہے پنجاب میں من پسندنتائج کاٹارگٹ دیاجارہاہے، کارکنوں کو دھمکایا جارہا ہے، کردارکشی کی جارہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری پر ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید،فوادچوہدری اوردیگر کے ساتھ جوہواتسلسل دکھائی دےرہاہے ، پی ڈی ایم حکومت فیصلہ کرےوہ کرناکیاچاہتی ہے۔

شاہ محمودقریشی نے شہباز شریف کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی بےحسی پرتعجب اورافسوس ہوا ، کے پی حالت سوگ میں ہے،وزیراعظم نےکہا417ارب کاحساب دیں، الزام لگانا ہے یا دعوت دینی ہے،دونوں ایک وقت میں نہیں ہوسکتے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کی نگرانی میں پنجاب میں ماورائےعدالت قتل ہوئے ، شہبازشریف کیا ماورائے عدالت قتل کاجواب دینے کیلئے تیار ہیں۔

ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جائزہ لیاجائے پچھلے 9ماہ میں دہشت گردی بڑھی یا کم ہوئی، 52سے53فیصددہشت گردی میں اضافہ ہوا،حساب آپ کودیناہوگا، دہشت گردی میں اضافہ اس لیے ہوا کہ آپ کی ترجیحات بدل گئیں، آپ کاایجنڈاذاتی ہے،نیب کیسزسےفراغت ہے،دہشت گردی سےمقابلہ نہیں۔

شاہ محمودقریشی نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کاایجنڈاقومی ہے، گفت وشنیدکاذمہ دارپی ٹی آئی کو ٹھہرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سےسب سےپہلےمذاکرات پرآمادگی کااظہارنوازشریف نے 2013 میں کیا، مذاکرات ناکام ہوئےتوضرب آپریشن شروع ہواجوکامیاب ہوا، ایک بیانیہ بنا،قوم میں اتفاق رائے پیدا ہوا دہشت گردوں کےخلاف۔

انھوں نے اپنے دور حکومت کے حوالے سے بتایا کہ پی ٹی آئی کےساڑھے3سال میں دہشت گردی میں نسبتاًکمی آئی ، ہمارے دور میں پاکستان کاٹیررارزم سےٹورازم کاسفردنیانےتسلیم کیا، ذومعنی باتیں کرکےدہشت گردی میں اضافے کا ذمہ دارپی ٹی آئی کوقرارنہ دیاجائے۔

شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت گئی اورطالبان کی آئی، بہت سےلوگوں کا اندازہ تھا امکان ہے افغانستان میں بھارتی اثرورسوخ کم ہواہوگا۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ افغانستان میں نئےسیٹ اپ سے ایک موقع پیدا ہو رہا تھاجس کو دیکھنا چاہیے تھا،موقع کو سامنے رکھ کر گفت وشنیدکی نیک نیتی سےکوشش کی گئی ، ہم نےکوشش کی بات چیت سےامن آسکے،خون بہنا بند ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نےکبھی یہ اشارہ نہیں دیاتھاکہ امن بربادکرنےوالوں کومعافی دی جائے ، ہمارامقصدخون بہانانہیں بلکہ جانیں بچاناتھا، ایک سوچ جنم لےرہی تھی،نیک نیتی سےمعاملےکوآگےبڑھانےکی کوشش کی جارہی تھی۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ 9اپریل کےبعدمیں ملک میں ایک سیاسی بحران پیداکردیاگیا، پی ڈی ایم حکومت کیا دعویٰ کرسکتی ہےکہ ان کے ساتھ بھی گفتگوکاسلسلہ بحال نہیں تھا، پی ڈی ایم حکومت اس معاملےمیں لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا بندکرے۔

وزیراعظم کی دعوت پر ان کا کہنا تھا کہ آپ نےاےپی سی کی دعوت دی پرسوال ہےکیاحالات پشاور کے واقعے سے بگڑے، کیاملک میں حالات بگڑنے کا اشارہ پہلےنہیں آگیاتھا، آپ کیاسوات اورمالاکنڈمیں لوگوں کااحتجاج بھول گئے۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ حالات بتدریج بگڑرہےتھے،کیاان کےذمہ دارعمران خان تھے، دیکھناہواگاکہ دہشت گردی کی نئی لہرکاذمہ دارکون ہے۔

Comments

- Advertisement -