تازہ ترین

جام شورو انڈس ہائی وے پر خوفناک حادثہ، 6 افراد جاں بحق

دادو : جام شورو انڈس ہائی وے پر ٹریفک...

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

چینی صدر کا دورہ پاکستان، خصوصی تجزیہ

اسلام آباد: چینی صدر شی جنگ پن نے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسے اپنے لئے اعزاز قراردیا، ان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں بھول سکتے کہ پاکستان نے سب سے پہلے چین کو تسلیم کیا تھا۔

چینی صدر دو روزہ دورے پر پاکستان تشریف لائے ہوئے تھے ان کی آمد پر دونوں ممالک کے درمیان 51 ارب ڈالر کے معاہدے تکمیل پائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارا اچھا دوست، ہمسایہ اور بھائی ہے، پاکستان اپنی خود مختاری، معاشی بہتری جاری رکھا ہوا ہے، پاکستان خطے میں امن کے لئے اپنا کردار ادا کررہا ہے ، دونوں ممالک کی دوستی خطے کے لئے امن کا پیغام ہے، پاک چین دوستی پہاڑوں سے اونچی اورشہد سے میٹھی ہے، دونوں ممالک کےتعلقات اسٹریٹجک پارٹنرشپ میں بدل رہے ہیں۔


پاکستان نے ہر مشکل وقت میں چین کا ساتھ دیا، چینی صدر


چینی صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک عظیم ملک اور اپنی تاریخ میں تہذیب رکھتا ہے، پاکستان میرے لئے دوسرا گھر ہے، 2ہزارسال قبل شاہراہ ریشم دوستی کاذریعہ بنی۔

چینی صدر شی جنگ پن کے دورے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر تجزیہ کاروں نے اے آر وائی نیوز کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ارشد شریف

اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے کے اینکر پرسن ارشد شریف کا کہنا ہے کہ مشترکہ پارلیمنٹ سے خطاب سب
سے بڑا اعزاز ہے جو کہ کسی دوست ملک کے سربراہ کو دیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے باہمی اشتراک سے ایک نیا ایشین آرڈر اور انیشن انٹرنیشنل آرڈر ابھر کر سامنے
آرہاہے جس میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے تقریر کے دوران ایک شعر پڑھا تھا

کھول آنکھ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اشرف شریف کا کہنا تھا کہ یہ شعر اشارہ ایک پیغام ہے اس نئے اقتصادی اتحاد کی جانب جومشرق یعنی ایشیا میں قائم ہونے جارہاہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان تمام معاہدوں میں سب سے اہم کردار چین پاکستان اکانامک کوریڈور کا ہے جس سے چین مڈل ایسٹ
اور اس سے آگے باقی دنیا میں انتہائی آسان رسائی حاصل کرے گ اور چین کے اس بڑھتے ہوئے معاشی اثرو رسوغ
میں پاکستان چین کا اتحادی ملک ہوگا۔

شاہد حسن

معروف ماہر اقتصادیات شاہد حسن نے چینی صدر کے خطاب کے بعد اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
چین تو اپنے اہداف ہر حال میں حاصل کرلے گا لیکن ہماری قسمت تب بدلے گی جب ہم خود بھی ان تمام منصوبوں میں
سرمایہ کاری کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین خنجراب سے گوادر تک جو کوریڈور 11 ارب ڈالر کی مالیت سے تعمیر کرے گا اس سے چین کو
سالانہ 20 ارب روپے کی بچت پوگی، ہمارے لئے کوریڈور اس وقت فائدہ مند ہے جب ہم اپنا پیسہ بھی انویسٹ لگائیں
اور کوریڈور کے ساتھ صنعتی زون تعمیر کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے منصوبوں میں چین نے اپنے لئے شرحِ منافع اچھی رکھی ہے لیکن اس سے پاکستان کو بھی
فائدہ ہوگا کیونکہ اگر ملک سے توانائی کا بحران ختم ہوگیاتو صنعت کا رکا ہوا پہیہ چل پڑے گا اور بیروزگاری کا خاتمہ
ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 150 ارب ڈالر سالانہ کرپشن اورٹیکس چوری کے باعث ضائع ہوجاتے ہیں ہمیں اپنے
اشارئیے درست کرنا ہوں گے۔ طاقتور طبقے سے ٹیکس لینا ہوگا اور منصفانہ پالیسیاں بنانی ہوں گی۔

شمیم اختر

بین الاقوامی امور کے ماہر شمیم اختر نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین اقتصادی سطح پرصفِ
اول کا ملک بن کر ابھررہاہے اور چین کے پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے امریکہ کو بھی پاکستان کے ساتھ اپنے
تعلقات ازسرِ نو ترتیب دینے پر مجبور کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو جو امداد دی وہ چین کی جانب سے پیش کردہ
جامع منصوبے کے سامنے اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے اب امریکہ کو بھی سوچنا ہوگا کہ وہ اپنے فرنٹ لائن اتحادی کے
ساتھ کس طرح کا سلوک روا رکھتا آیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد چین نے پاکستان کو دفاعی لحاظ سے مضبوط کیا جس کی زندہ مثال جے ایف17تھنڈرطیارے اورالخالد ٹینک ہیں اور اب چین پاکستان کو معاشی لحاظ سے مضبوط کرنے کی تیاری کررہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب پاکستان میں چینی ماہرین کا تحفظ بے حد ضروری ہے کیونکہ پاکستان کے دشمنوں کو یہ
معاہدے ایک آنکھ نہیں بھائیں گے۔.

خورشید قصوری

خورشید قصوری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی صدر طویل المدت منصوبے لے کر پاکستان آئے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن میں موجود جماعتوں پر بھی بھرپور توجہ دی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ پاکستان کے سٹریٹجک تعلقات بے پناہ اہمیت کے حامل ہیں چین نے اس وقت ہمارے ساتھ سول نیوکلئیر معاہدہ کیا جب امریکہ نے ہمیں نظرانداز کرکے بھارت کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس سے بھارت خطے میں برتری کے زعم میں مبتلا ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایم او یوز سائن تو بہت آسانی سے ہوجاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد بے حد ممکن ہوتا ہے لیکن اب چین خود ڈرائیونگ سیٹ پر ہے تو امید ہے کہ معاملات بہتر سمت میں گامزن ہوں گے۔

خورشید قصوری نے یہ بھی کہاکہ نہ تو چین ہماری مدد کرسکتا ہے اور نہ امریکہ جب تک پم اپنی مدد خود نہ کرنا شروع کردیں۔

چینی صدر پاکستان میں د و انتہائی مصروف دن گزارنے کے بعد  یہاں سے انڈونیشیا روانہ ہوگئے۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں