تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

کولیسٹرول کے نقصانات اورفوائد

کولیسٹرول ایک نرم و ملائم جزو ہے جو خون اور جسم کے تمام خلیوں میں پایا جاتا ہے اور ہر صحت مند جسم کیلئے اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ سیل ممبرین یا خلیے کی جھلی‘ چند ہارمونز‘ وٹامن ڈی اور دیگر عوامل میں استعمال ہوتا ہے‘ کولیسٹرول ہو یا دیگر چربی خون میں جذب نہیں ہوتے بلکہ ان کی ایک خلیے سے دوسرے خلیے تک مخصوص طریقے سے آمدورفت جاری رہتی ہے جسے لیپوپروٹینز کہاجاتا ہے۔

اس کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں تاہم دو اقسام سب سے زیادہ اہم ہوتی ہیں جنہیں ایل ڈی ایل جبکہ دوسری قسم ایچ ڈی ایل کہا جاتا ہے ‘ اولذکر نقصان دہ جبکہ موخرالذکر فائدہ مند ہے، کولیسٹرول یونانی لفظ سے ماخوذ ہے کولے اور سٹیروز اور اس سے بننے والا کیمیکل  برائے الکوحل ہے‘ جسے 1769 میں پہلی بار شناخت کیا گیا تاہم کیمیا دان ایوجن چیرول نے 1815 میں اسے کولیسٹرین کا نام دیا ۔

یہ تمام جانوروں کیلئے اہم ہے جوکہ خون میں سفر کرتا ہے ‘ فرزیالوجی کے مطابق جانوروں کے زندہ رہنے کیلئے کولیسٹرول ضروری ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کولیسٹرول بذات خود نقصان دہ نہیں ہے دراصل یہ دیگر بہت سے اجزاءکا مرکب ہے جوکہ ہمارے جسم بناتے ہیں اور صحت مند رہنے کیلئے استعمال کرتے ہیں جگر اور دیگر خلیے ہمارے خون میں موجود کولیسٹرول کا تقریباً 75 فیصد پیدا کرتے ہیں ۔

جبکہ 25 فیصد خوراک سے بنتا ہے جوکہ فقط جانوروں میں ہی پایا جاتا ہے‘ اگر جسم میں کولیسٹرول کا معائنہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی طرح ایچ ڈی ایل پر ہے یا ایل ڈی ایل پر‘ ایچ ڈی ایل جسم کیلئے مفید ہے جوکہ ہارٹ اٹیک اور فالج کے حملے سے بچاتا ہے جبکہ ایل ڈی ایل (مردوں میں 40mg/dI سے کم جبکہ خواتین میں 50mg/dIسے کم) امراض قلب کا سبب بنتے ہیں ایچ ڈی ایل کو بڑھانا مقصود ہوتو اس کا باقاعدہ ڈاکٹر سے معائنہ کروایا جائے ۔

مرغن غذاﺅں سے پرہیز کیا جائے اور متوازن غذا کا استعمال کیاجائے اور اسے برقرار رکھنے کیلئے دوا کا استعمال کیاجاسکتا ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ ایک شخص کا کولیسٹرول کیسا ہے؟ یا کسی جسم میں کولیسٹرول کی کتنی مقدار ہے اگر کوئی صحت مند ہے تو اس کا بالکل اندازہ نہیں ہوپاتا‘ ایک سروے کے مطابق خواتین مردوں کی نسبت دل کے امراض کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہوتی ہیں۔

Clueless خاص طورپر اس وقت جب وہ اپنے کولیسٹرول کو ایک سطح پر رکھنا چاہتی ہوں اور اسے نظرانداز کرنے سے کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن Bliss جس کی وجہ یہ ہے کہ Arteny Cloggig جوکہ دل کا مریض بنتا ہے جان لیوا ثابت ہوتا ہے جوکہ عمر کے اوائل ہی میں بننا شروع ہوجاتا ہے اور 20 سے 40سال تک کی عمر میں کولیسٹرول خطرے کی گھنٹی بجادیتا ہے۔

یہ بات عام ہے کہ جسم میں کولیسٹرول کی مقدار عموماً زیادہ ہوتی ہے محققین نے دل سے متعلق مطالعے میں اس امر پر تعجب کا اظہار کیا ہے کہ تقریباً  25 فیصد خواتین میں 30 سال کی ابتدائی عمر میں کولیسٹرول کی خطرناک سطح تک پہنچ جاتی ہیں اور یہ تعداد 40 سال کی عمر میں ایک تہائی اور 50 سال کی عمر میں نصف ہوجاتی ہے۔

ایل ڈی ایل کولیسٹرول جسم کیلئے خطرناک ہوتا ہے اور دل کے امراض کا موجب بنتا ہے کیونکہ یہ آرٹریز یا شریانوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جبکہ ایچ ڈی ایل ان جمع شدہ کثافتوں کو صاف اور تحلیل کرنے میں مدد دیتا ہے‘ بوٹس یونیورسٹی آف میڈیسن کے محقق فرمین غم کے مطابق ایل ڈی ایل کی زیادتی اور ایچ ڈی ایل کی کمی خاص طورپر خطرناک ہوتی ہیں۔

کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کا قدرتی طریقہ خوراک میں مرغن غذاﺅں سے پرہیز ہے جس سے امراض قلب کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے‘ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی زیادتی ہی امراض قلب کا پیشہ خیمہ ہے جس سے دل کا دورہ اور فالج کا حملہ خاص طورپر ہے جیسے ہی کولیسٹرول بڑھتا ہے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس طرح دیگر امراض بالخصوص بلڈپریشر‘ شوگر شدت اختیار کرجاتے ہیں اور امراض پیچیدہ صورت اختیار کرجاتے ہیں کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کیلئے طرز زندگی کو تبدیل کرنا ضروری ہوجاتا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ دل کو تقویت دینے والی غذا استعمال کی جائے اور تمباکو نوشی سے پرہیز ضروری ہے کیونکہ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی ہی امراض قلب کا پیش خیمہ ہے۔

امریکہ میں اموات کی فہرست وجہ امراض قلب ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے 2 ہزار سے زائد افراد ایک دن میں ہلاک ہوجاتے ہیں جوکہ باعث تشویش ہے۔امراض قلب سے نجات کیلئے بزرگوں نے کئی آزمودہ اوراد بھی بتائے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے۔
اول آخر درودشریف7-7 بار پڑھا جائے اور ان کے درمیان میں سات بار
یااللہ‘ یارحمن‘ یا رحیم
بحق ایاک نعبدووایاک نستعین
بار بار پڑھکر دل پر زور سے پھونک ماریں۔ دل کے مریضوں کو اس دعا سے افاقہ ہوگا۔

تحریر: منیر احمد بھٹی

Comments

- Advertisement -