تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

کینسر کا عالمی دن دنیا بھر سمیت آج پاکستان میں بھی منایا جا رہا ہے

آج دنیا بھرکی طرح پاکستا ن میں بھی کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہاہے، اس دن کا مقصد لوگوں کو اس مرض کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔

اس سال اس دن کا موضوع اقوام متحدہ کے عالمی کینسر اعلامیہ پر مبنی ہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ اس مرض کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں اور غلط روایات کا ازالہ کیا جاسکے۔

کینسر ایک ایسا موذی مرض ہے جس کی جلد تشخیص نہ ہونے سے انسان کی موت یقینی ہے، پاکستان میں ہونے والی طبعی اموات کی دوسری بڑی وجہ منہ اور چھاتی کا سرطان ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت تشخیص کی صورت میں نوے فیصد مریضوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اس وقت کینسر کی وجہ سے ہرسال تقریباﹰ 76 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس خطرناک بیماری سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سال 2030ء تک کینسر کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک کروڑ ستر لاکھ سالانہ تک پہنچ جائے گی۔

    ایک عالمی تحقیق کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال آٹھ ملین کے قریب افراد مختلف اقسام کے سرطان میں مبتلا ہو کر زندگی کی بازی ہا ر جاتے ہیں،پاکستان میں سرکاری سطح پر سرطان کے مریضوں کی تعداد اور ہونے والی اموات کے حوالے سے کوئی تصدیق شدہ اعداد و شمار موجود نہیں مگر اس حقیقت کو بھی نہیں جھٹلایا جا سکتا کہ حالیہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں سرطان کی شرح میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔

پاکستانی مردوں میں پھیپڑوں کے سرطان کا تناسب ذیادہ ہے تو خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح ایشیائی ممالک میں سب سے ذیادہ ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر اب لا علاج مرض نہیں، بروقت تشخیص کے زریعے جلد اس بیماری سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ تمباکو نوشی سے گریز اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر بھی اس موذی مرض کو شکست دی جا سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -