تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

یمن کی صورتحال پرغور کے لئے پارلیمنٹ کا اجلاس

اسلام آباد: یمن کی صورتحال پر پالیسی سازی کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا آج دوسرا روز ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے اجلاس میں سعودی عرب کی درخواست پر فوج بھیجنے یا نہ بھیجنے کے معاملے پرغور کیا جارہا ہے۔

گذشتہ روز کے اجلاس میں اراکین نے حکومت سے استفسار کیا کہ فوج بھیجنے کے حوالے سے حکومت نےسعودی عرب سےکیا وعدے کیےہیں۔ اراکین نے اظہار خیال کرتےہوئےکہاکہ حکومت یمن کےمعاملےمیں ایوان کواعتماد میں لے۔

وزیرِدفاع خواجہ آصف نے اجلاس سےخطاب میں تصدیق کی کہ سعودی حکومت نےپاکستان سے برّی،بحری اورفضائی تعاون کی درخواست کی ہے۔ کل کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم شریک ہوئے تاہم انہوں نے خطاب نہیں کیا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی شرکت کی تاہم آج کے اجلاس میں عمران خان شریک نہیں ہیں۔


یمن کی جنگ میں ہمیں شامل نہیں ہونا چاہیے، میر حاصل بزنجو


پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں نیشنل پارٹی کے رکن اور سینیٹر میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ پاکستان احتیاط سے کام لے، بات چیت سے یمن کے مسئلے کا حل نکالے، یمن کی جنگ میں ہمیں شامل نہیں ہونا چاہیے۔

نیشنل پارٹی کے رکن اور سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ یمن میں فرقہ ورانہ لڑائی نہیں خانہ جنگی ہے، ہم یمن  معاملے پر اس طرح بحث کر رہے ہیں، جیسے جنگ پاکستان میں آگئی ہو۔ مشرق وسطی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے پاکستان کا تعلق نہیں ہے بلکہ اس صورتحال کو مشرق وسطیٰ کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔

میر حاصل بزنجو نے تجویز دی کہ مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کیا جائے کہ سعودی عرب واپس جائے اور یمن میں بھی امن قائم ہو۔


جنگوں میں قبرستان آباد ، بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہوجاتی ہیں،سراج الحق


 .پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو جنگ سے نکالنے کیلئے کوششیں کرنی چایئے جنگ کہیں بھی ہو نقصان انسانیت کا ہوتا ہے، سعودی عرب سے دوستی نبھانی ہے تو اسے جنگ سے روکنا ہوگا، جنگوں میں قبرستان آباد ، بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہوجاتی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ ساری دنیا میں امن کے خواہاں ہیں، قرآن بھی امن کے قیام کا حکم ہوتا ہے، جنگ میں پھولوں نہیں آگ اور بارود کی بارش ہوتی ہیں، اٹھارہ کڑور عوام ایوان کے فیصلے کی طرف دیکھ رہی ہیں، امن ہماری ضرورت ہے، بحیثیت مسلم  ہمارا امن کا پیغام قرآن ہے، سب مسلمان بھائی ہیں ۔

حکومت مشترکہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے پر مبارک باد کی مستحق ہے، پاکستان کو مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اسکے حل کی طرف جانا چایئے، سعودی عرب کی سرحدوں کی حفاطت سب کی ذمہ داری ہے، یمن جنگ کا فائدہ اسرائیل کو ہوگا، جنگ سے امریکی اور اسرائیلی کے اسلحے منڈی کو فروغ ملے گا۔

 سراج الحق نے کہا کہ مسلم ممالک کی دوستی حکومت سے نہیں عوام سے ہے ریاستوں کا احترام کو ضروری سمجھتا ہوں، یمن کا مسئلہ یمن کے اندر ہی حل ہونے کی ضرورت ہیں، کسی کی بھی ہار یا جیت ہو نقصان دونوں کا ہوتا ہے، یمن کے ساتھ سعودی عرب کی طویل سرحد لگتی ہے۔

امیر جماعتِ اسلامی کا کہنا تھا کہ مکہ مدینہ سے محبت کے بغیر صحیح مسلمان نہیں ہوسکتے، کبھی مسلک تو کبھی فرقہ واریت کے تحت جنگ کرائی جاتی ہے، آگ نہیں بھجائی گئی تو پوری امہ مسلم کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔

ماضی کی بجائے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، عام انسان کا مسئلہ آٹا ، لوڈ شیڈنگ،  مہنگائی اور دہشتگردی ہے۔


اےاین پی کے رہنما غلام احمد بلور نے یمن میں فوج بھیجنے کی مخالفت کردی


عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں یمن میں فوج بھیجنے کی مخالفت کردی اور کہا کہ  یمن میں جو بھی ہو رہا ہے وہ ایک مسالک کی جنگ ہے اس جنگ میں شامل سے یہ جنگ پاکستان آئے گی، انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کہتا ہے کہ مسلمان بھائی میں کوئی فساد ہو جائے اس جھگڑے کو حل کرنے کا حکم ہے۔

اےاین پی کے رہنما غلام احمد بلور نے یمن میں فوج بھیجنے کی مخالفت کردی۔

انہوں نے کہا کہ یمن فوج بھیجنے سے بہتر ہے کہ اس معاملے کو حل کیا جائے، جنگ میں شامل ہونے سے پاکستان مسئلے کے حل میں ثالث کردار ادا کرنے نہیں کر سکے گا۔


یمن بحران پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے ، مشاہد حسین سید


،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ یمن بحران پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جائے، پاکستان چین کی مدد سے یمن کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھائے، سلامتی کونسل سیز فائر یا مذاکرات کےلئے اقدامات کرے۔

انھوں نے کہا کہ  یمن میں ہونے والی جنگ سے سعودی زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے، یمن میں ہونے والی جنگ کا اغاز قبائلی مسائل سے ہوا، پاکستان کو جنگ بندی، یمن میں امن کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے۔

مشاہد حسین سید نے تجویز دی کہ پاکستان ترکی کے مدد سے ثالث کا کردار ادا کرے، پاکستان کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار اداکرناچاہیئے۔


سعودی حکومت کو محدود مدد کی پیشکش کی جاسکتی ہے، فرحت اللہ بابر


پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کو مشورہ دیا کہ سعودی حکومت کو محدود مدد کی پیشکش کی جاسکتی ہے، جس میں انٹیلی جنس شیئرنگ بھی شامل ہو۔

فرحت اللہ بابر نے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب نے طیارے، بحری جہاز اور مسلح افواج کی درخواست کی ہے، سعودی عرب کو نہ نہیں کہہ سکتے۔

فرحت اللہ بابر نے خطاب میں کہا کہ ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے، پاکستان نے اردن کی درخواست پر فوج بھیجی، جس کا خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں، ہمیں ایران سے تعلقات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے، ایران سے تعلقات کشیدہ ہونے پر بلوچستان میں بھی خیبر پختونخوا جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔


خورشید شاہ کی یمن کی صورتحال پر بند کمرہ اجلاس بلانے کی تجویز


قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ معاملہ حساس ہے تو تمام جماعتوں کے سربراہان کو بند کمرہ اجلاس میں اعتماد میں لیا جائے۔

خورشید شاہ نے یمن کی صورتحال پر بند کمرہ اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں پوائنٹ اسکورنگ نہیں چاہتے، ترکی اور پاکستان کو مل کر راستہ نکالنا چاہیے، یمن کی صورتحال پر حکومتی رویہ مثبت ہے۔

Comments

- Advertisement -